کراچی، دوشنبے (نیوز ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شہباز شریف نے دورہ تاجکستان کے موقع پر تاجک صدر امام علی رحمانوف سے ملاقات کی ہے، تاجک صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز نے بتایا کہ دونوں ممالک نے ویزے سے استثنیٰ اور سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمت کی کئی یاداشتوں پر دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زراعت، صحت، تعلیم، سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے لئے کام کریں گے ، پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مربوط ریل اور روڈ نیٹ ورک چاہتے ہیں ، چین تاجکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری کا حصہ بننے کا خواہاں ہے، غز ہ میں 40ہزار فلسطینی شہید ہوچکے، نسل کشی جاری ہے ، دنیا اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کیلئے فلسطین اورمسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ضروری ہے ۔قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف کی صدارتی محل آمد پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کے اعزاز میں گارڈ اف آنر کی تقریب ہوئی جس میں تاجکستان کی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔ تاجکستان کے صدر نے اپنی کابینہ کے ارکان کا وزیراعظم محمد شہباز شریف سے تعارف کرایا ۔اس موقع پر وزیراعظم نے بھی اپنے وفد کے ارکان کو تاجکستان کے صدر سے متعارف کرایا۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج ہم نے اسٹریٹجک معاہدے سمیت کئی مختلف سمجھوتوں پر دستخط کئے ہیں۔کراچی پورٹ سے براستہ افغانستان تاجکستان کے لئے اشیا کی نقل و حمل ہو رہی ہے،انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان سمجھوتوں سے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے جبکہ سرمایہ کاری کے مزید مواقع بھی سامنے آئیں گے۔ دوشنبے میں ملاقات کے بعد تاجک صدر امام علی رحمانوف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو وسعت دینے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پر تپاک استقبال پر تاجک صدر سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ تاجکستان میں ہر جگہ ہمارا گرم جوشی سے استقبال کیا گیا۔ تاجکستان میں آکر ایسا لگتا ہے کہ ہم اپنے دوسرے گھر میں آئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان تاجکستان نے سرکاری پاسپورٹ کو ویزا سے مستثیٰ کرنے کے سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں۔ پاکستان اور تاجکستان دونوں دہشتگردی سے متاثر ہیں، پاکستان کو دہشتگردی کے ناسور کا طویل عرصے سے سامنا ہے۔