کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں میزبان علینہ فاروق کے سوال کیا پی ٹی آئی کے اے پی سی میں شرکت سے سیاسی ماحول میں بہتری کی توقع کی جاسکتی ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ عمران خان کو اے پی سی میں شرکت کیلئے رہا کرنا اچھا عمل ہوگا مگر وہ خود شریک نہیں ہونگے، میرا نہیں خیال عمران خان کو پی اے سی میں لاکر بٹھایا جائیگا۔
ایک دوسرے سوال پر تجزیہ کاروں نے کہاکہ خیبرپختونخوا، سندھ اور پنجاب کی حکومتوں میں کارکردگی کی بحث بہت اچھی ہوگی۔
پروگرام میں تجزیہ کار بینظیر شاہ ،اعزاز سید،فخر درانی اور مظہر عباس نے اظہار خیال کیا۔
بینظیر شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کا آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ اچھا ہے، پی ٹی آئی اے پی سی کو کتنا سنجیدہ لے گی یہ آئندہ دنوں میں پتا چلے گا، پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات خراب سے خراب تر ہوتے جارہے ہیں، عمران خان سمجھتے ہیں اے پی سی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے کھولنے کیلئے ایک اچھا پلیٹ فارم ہوسکتا ہے، پی ٹی آئی کو شاید لگتا ہے کہ آپریشن عزم استحکام کا حصہ بنتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت شروع ہوسکتی ہے، آپریشن عزم استحکام اور بڑھتی انتہاپسندی پر پارلیمنٹ میں بات کی جانی چاہئے۔
اعزاز سید کا کہنا تھا کہ حکومت نے آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے میں بہت دیر کردی ہے، سیاسی جماعتوں سے مشاورت اسی وقت ہوجانی چاہئے تھی جب خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں آپریشن کا آئیڈیا پیش کیا گیا تھا، چھ جماعتیں پہلے ہی آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کرچکی ہیں، میری اطلاعات کے مطابق غیراعلانیہ طور پر خیبرپختونخوا کے بعض علاقوں میں آپریشن شروع ہوگیا ہے اب اس کی سیاسی چھتری چاہئے، جب تک سیاسی جماعتیں آپریشن کی ملکیت نہیں لیں گی نتائج نہیں نکلیں گے۔