• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جدید دور میں گاڑیوں اور دیگر سہولیات کی وجہ سے لوگوں نے پیدل چلنا کم کردیا ہے۔ امریکی ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کی ایک رپورٹ کے مطابق، جسمانی مشقت نہ کرنے کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں سے دنیا بھر میں سالانہ 50 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یومیہ ایک ہزار قدم چلنے والے افراد زیادہ صحت مند زندگی گزارتے ہیں، تاہم یہ لازمی نہیں کہ ایک ہزار قدم ہی چلا جائے۔

اچھی صحت کے لیے چہل قدمی لازمی ہے، اور ہرکسی کو چہل قدمی اپنی اپنی عمر اور صحت کی مناسبت سے کرنی چاہیے۔ صحت بہتربنانے اور برقرار رکھنے میں چہل قدمی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ باقاعدگی سے چہل قدمی ناصرف جسمانی صحت کو بہتر بناتی ہے بلکہ ذہنی صلاحیتوں میں اضافے اور جذبات کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔

چہل قدمی کے لیے وقت

ایک زمانہ تھا کہ لوگ صبح کے اوقات میں ہی چہل قدمی کیا کرتے تھے، تاہم آج کے تیز تر دور میں ہر شخص کے لیے صبح کے وقت چہل قدمی کرنا ممکن نہیں رہا، اور یہ ضروری بھی نہیں کہ چہل قدمی صرف صبح کے وقت ہی کی جائے۔ ہر شخص اپنے اپنے شیڈول اور آسانی کے مطابق، چہل قدم کے لیے صبح، شام یا پھر رات کے وقت کا انتخاب کرسکتا ہے۔

چہل قدمی کے لیے بہترین جگہ

ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ کنکریٹ سے بھرے مصروف شہری علاقوں کے مقابلے میں سر سبز اور درختوں والے مقامات جیسے پارکس میں چہل قدمی سے نا صرف دماغی صلاحیت بہتر ہوتی ہے بلکہ مزاج بھی اچھا رہتا ہے۔یارک یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے ماہرین کا اصرار ہے کہ عمر رسیدہ افراد اگر زیادہ وقت سرسبز و شاداب مقامات پر گزاریں تو اس سے ان کی کارکردگی، دماغی صلاحیت اور مزاج پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ماہرین نے اس منصوبے کے تحت درجنوں افراد کو سروے میں شامل کیا۔

تجربے میں بزرگ اور عمررسیدہ خواتین و حضرات کو شہری ماحول اور سبز ماحول سے گزرنے کو کہا گیا اور اس دوران ای ای جی (الیکٹرو اینسیفیلوگراف) سے ان کی دماغی کیفیات نوٹ کی گئیں۔ اس میں 65 سال سے زائد عمر کے 95 لوگوں کے سروں پر ای ای جی آلہ لگا کر انہیں مصروف شہری ماحول اور سبزہ بھرے راستوں سے گزرنے کو کہا گیا۔ اس دوران ان افراد کی ویڈیو بنائی گئی اور شرکا ءسے کہا گیا کہ وہ اس سفرمیں اپنے تاثرات بھی بیان کرتے رہیں۔ 

اس کے علاوہ سروے سے پہلے اور بعد میں ان سے سوالات بھی کیے گئے۔ تمام شرکاء نے پُرسکون اور سبز راستوں کو پسند کیا جب کہ پُرہجوم شہری جگہوں سے انہیں اُلجھن کا سامنا کرنا پڑا۔ تحقیق کے سربراہ کا کہنا ہےکہ، ایک جانب تو بے ہنگم انداز میں شہر پھیلتے جارہے ہیں اور دوسری جانب بزرگ افراد کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ شہری علاقوں کو کسی نہ کسی طرح سرسبز و شاداب رکھا جائے تاکہ لوگ وہاں ذہنی سکون حاصل کرسکیں۔

ماہرین کا اصرار ہے کہ شہروں اور محلوں کی منصوبہ بندی کے وقت وہاں سبزے کا خیال رکھا جائے اور پارکس ضرور تعمیر کیے جائیں، کیونکہ یہ انسانوں کو بیمار ہونے سے بچاتے ہیں اور ذہنی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ بڑھتی آبادی کے باوجود، سبزے کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے، یہ کم خرچ میں دماغی بیماریوں پر قابو کرنے کا ایک بہترین نسخہ ہے۔

چہل قدمی سے وزن میں کمی

جسمانی وزن میں اضافے سے پریشان ہیں اور ورزش سے بھی بچنا چاہتے ہیں؟ تو تیز چہل قدمی کو عادت بنالیں۔ یہ بات ایک برطانوی طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔ لندن اسکول آف اِکنامکس کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تیز رفتار میں چہل قدمی، جسمانی وزن میں کمی کے لیے جِم کا رُخ کرنے سے زیادہ بہتر ثابت ہوتی ہے۔

ہر عمر کی خواتین اور 50 سال سے زائد عمر کے مرد اگر روزانہ آدھے گھنٹے سے زیادہ چہل قدمی کریں تو یہ عادت جسمانی وزن میں جاگنگ یا سائیکلنگ جیسی سرگرمیو ں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے کمی لاتی ہے۔ محققین کے مطابق، معمول کی ورزش کرنے والوں کے مقابلے میں، چہل قدمی کے عادی افراد کا جسمانی وزن اور کمر کا حجم کم ہوتے ہیں۔

موڈ کو بہتر بنائیں

تحقیق کے مطابق، تیز چہل قدمی، ذہنی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہوتی ہے۔ چہل قدمی کرنے سے ذہنی دباؤ اور اس کے ہارمون کارٹیسول کی سطح میں کمی آتی ہے۔ دیرینہ دباؤ کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ یہ تھائی رائیڈ گلینڈ اور ہارمون کی پیداوار پر اثر انداز ہوتا ہے، جس کی وجہ سے جسم میں مزید چربی جمع ہوتی ہے، جبکہ تازہ ہوا اور جسمانی سرگرمی موڈ کو بہتر بناتی ہے، دباؤ کی حالت میں زیادہ کھانے کی عادت اور دیگر منفی عادات کے خدشے کو کم کرتی ہے۔

ذیابطیس کے خلاف مفید

باقاعدگی سے چہل قدمی کرنے والوں میں ذیابطیس کا امکان کم ہوتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ذبابطیس ان ہی افراد کو زیادہ ہوتی ہے، جن کا طرزِ زندگی سُست ہوتا ہے۔ ذیابطیس سے متاثرہ افراد کے دل کی دھڑکن کا بڑھنا مفید ہے۔ جو افراد باقاعدگی سے جسمانی سرگرمی کرتے ہیں، ان میں بہتر غذا استعمال کرنے کا رجحان بھی زیادہ ہوتا ہے۔

چہل قدمی میں کون آگے؟

ایک حالیہ عالمی تحقیق کے مطابق، دنیا میں سب سے زیادہ چہل قدمی کرنے یا پیدل چلنے والے افراد کا تعلق ہانگ کانگ سے ہے، جہاں کے لوگ روزانہ کم سے کم 6 ہزار 880 قدم چلتے ہیں۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے دنیا کے 45 ممالک میں کیے جانے والے سروے سے معلوم ہوا کہ سب سے کم چہل قدمی یا پیدل سفر سعودی عرب کے لوگ کرتے ہیں، جب کہ کم چہل قدمی کرنے والے آخری 3 ممالک میں آسٹریلیا دوسرے اور کینیڈا تیسرے نمبر ہے۔

امریکا کا چہل قدمی یا پیدل سفر کرنے والے 45 ممالک میں 30 واں نمبر ہے، جب کہ زیادہ پیدل چلنے والے یا چہل قدمی کرنے والے پہلے 5 ممالک میں ہانگ کانگ پہلے، چین دوسرے، سویڈن تیسرے، جنوبی کوریا چوتھے اور جمہوریہ چیک پانچویں نمبر پر ہے۔پیدل چلنے یا چہل قدمی کرنے والی قوموں میں جاپانیوں کا چھٹا نمبر ہے۔

صحت سے مزید