کراچی ( اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات شازیہ عطا مری نے ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کیس سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس فیصلے کے بعد ضروری ہے کہ ملک کی اعلیٰ عدالت قائدِ عوام کو دی جانے والی سزا کو بھی کالعدم قرار دے۔ پی پی پی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی کا کہنا تھا کہ قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کو جھوٹے مقدمے میں غیرشفاف ٹرائل کے ذریعے پھانسی کی سزا دے کر پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا گیا۔ بلاول ہاوَس میں وقار مہدی کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ شہید بھٹو کے عدالتی قتل کیس میں پی پی پی قیادت اور جیالوں کو 46 سال انتظار کرنا پڑا۔ انہوں نے نشادہی کرتے ہوئے کہا کہ شہید بھٹو کے نواسے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور بی بی آصفہ بھٹو زرداری بطور شہید بھٹو کے وارث، سپریم کورٹ کی ہر شنوائی پر پیش ہوتے رہے ہیں۔ شازیہ عطا مری نے کہا کہ ملک کی تمام پارٹیوں کو شہید بھٹو کیس کے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا خیرمقدم کرنا چاہیے، اور جو جماعتیں ایسا نہیں کرتیں وہ جمہوریت پسند نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید بھٹو نے جمہوریت کی خاطر جان دی تھی، انہوں نے کہا تھا کہ میں ایک آمر کے ہاتھوں مرنا تو قبول کرسکتا ہوں، لیکن تاریخ کے ہاتھوں مرنا پسند نہیں کروں گا۔ شازیہ مری نے عدالتی فیصلے کے اہم نکات پر توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے لکھا ہے کہ 3 مئی 1977ع کو بند کردیا گیا تھا، جس پر فریادی سمیت کسی نے اعتراض نہیں اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ غیرشفاف ٹرائیل کے ذریعے ایک معصوم شخص کو پھانسی پر چڑھایا گیا۔ شازیہ مری کا کہنا تھا کہ شہید بھٹو کے عدالتی قتل کی شروعات 5 جولائی 1977 سے اسی گھڑی سے شروع ہوگئے تھی، جب ایک آمر نے ملک کی آئینی و منتخب حکومت پر شبِ خون مارا تھا۔ 5 جولائی 1977ع سے شروع ہونے والے اندھیرے اب تک ملک کا پیچھا نہیں چھوڑ رہے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی کی قیادت و کارکنان نے ملک کی جمہوریت کے لیے طویل جدوجہد کی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، پی پی پی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی نے کہا کہ قانون کے مطابق کسی بھی قتل کیس کا ٹرائل سیشن کورٹ میں چلتا ہے، لیکن شہید بھٹو کا ٹرائیل ہی ہائی کورٹ میں کیا گیا۔ انہوں نے کہا ضیاء الحق نے اپنے فائدے کی خاطر ملک کے اداروں کو استعمال کیا۔