• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ کے قریب ہوسکتی ہے، رپورٹ

لندن (نیوز ڈیسک) غزہ میں ہلاکتوں میں تعداد 38ہزار سے زائد بتائی جارہی ہے تاہم درست تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔طب کے شعبے کے عالمی شہرت یافتہ تحقیقی جریدے لینسٹ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کی مجموعی آبادی 23 لاکھ ہے جس میں 8فیصد آبادی جنگ کا ایندھن بن گئی جن میں بڑی تعداد خواتین اور معصوم بچوں کی ہے۔تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 38ہزار 200سے زائد ہے تاہم خوراک کی تقسیم کے نیٹ ورکس اور دیگر اہم انفراسٹرکچر کی وسیع تباہی کی وجہ سے اموات کی حقیقی تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے۔لینسٹ کی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کو بھی مالی امداد میں نمایاں کٹوتیوں کا سامنا ہے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس ناگفتہ بہ صورت حال کے باعث غزہ میں ہونے والی بالواسطہ اموات براہ راست اموات کی تعداد سے تین سے 15 گنا زیادہ ہوسکتی ہیں۔لینسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر براہ راست موت کے لیے چار بالواسطہ اموات کے قدامت پسندانہ تخمینے کا استعمال کرتے ہوئے یہ اندازہ لگانا ناممکن نہیں ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 86ہزار تک یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہیں رپورٹ میں اموات کی درست تعداد کے تعین کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تاریخی احتساب کو یقینی بنانے اور جنگ کی مکمل قیمت کو تسلیم کرنے کے لیے حقائق کو درست رکھنا بہت ضروری ہے اور یہ ایک قانونی تقاضا بھی ہے۔یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے رواں برس فروری میں جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 10 ہزار لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی ہیں جب کہ غزہ کی 35 فیصد عمارتیں تباہ ہیں۔

یورپ سے سے مزید