اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ جج کے غصے میں کئے فیصلے اچھے نہیں ہوتے، وکلاء کی ٹائی اور بال ادھر ادھر ہو رہے ہوتے ہیں۔ شروع کے دنوں میں اس بات پر غصہ کیا اب چھوڑ دیا۔ لوگ انصاف کیلئے ہماری طرف دیکھتے ہیں۔ نوجوان وکلا کی رہنمائی کیلئے بار کونسلز کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہمیں پیشہ وارانہ اچھائی اپنانی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے دورہ کے موقع پر کیا۔ اسلام آباد بار کونسل کے وائس چیئرمین عادل عزیز قاضی، چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی علیم عباسی، صدر ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد، سیکرٹری ہائیکورٹ بار شفقت عباس تارڑ، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدے داران اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ بار صدر نے درست کہا کہ بار اور بنچ ایک ہی ہیں کیونکہ آج کی بار کل کی بنچ ہے۔ اچھائی اور برائی ہر زمانے میں رہی مگر اچھائی نے ہی کامیابی حاصل کی، ہمیں پیشہ وارانہ اچھائی اپنانی ہے، اگر قدروں کو چھوڑ دیں گے تو بطور عام انسان اور بطور وکیل ہماری ایسی زندگی نہیں ہوگی جیسے ہونی چاہئے۔ 15، 20 سال میں اس میں گراو آیا ہے۔ نئے وکلا کو پہلے سینئر کے ساتھ کام کرنا تھا اور سیکھنے کے بعد وکیل بننا تھا۔ چیمبر میں صرف وکیل نہیں بنتا بلکہ اقدار اور طریقہ کار سکھایا جاتا ہے۔ عدالت میں کھڑے ہونے اور کیس پیش کرنے کا بھی ایک طریقہ ہے جو بتایا جاتا تھا۔