فیصل آباد (نمائندہ جنگ ) پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں پر فوری نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ پیٹرن انچیف خرم مختار نے کہا ہے کہ کیپسٹی چارجز کی وجہ سے بجلی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ملکی برآمدات اور معیشت کے لیے مہلک ثابت ہو رہا ہے۔آئی پی پیز کو کیپسٹی چارجز کی ادائیگی بند کرکے بجلی کی قیمت میں کمی لائی جائے، پاکستان میں بجلی کے موجودہ نرخ خطے کے دیگر ممالک بھارت، بنگلہ دیش اور ویتنام سے تقریبا دوگنا ہو چکے ہیں۔ حکومت نے بجلی مہنگی کرنے کے علاوہ اس کی کھپت پر 1250 روپے فی کلو واٹ فکسڈ چارجز عائد کر دیے ہیں جس سے پیداواری لاگت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ 43ہزار میگاواٹ کی گنجائش کے مقابلے میں مین ٹرانسمیشن لائن میں صرف 13 ہزار میگاواٹ بجلی آ رہی ہے لیکن صارفین سے غیر استعمال شدہ بجلی کی قیمت بھی وصول کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صارفین 56فیصد قیمت کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کر رہے ہیں اس لئے حکومت آئی پی پیز کیساتھ کئے گئے معاہدوں پر نظر ثانی کرے بصورت دیگر انڈسٹری عالمی سطح پر حریف ممالک سے مقابلہ کرنے اور زندہ رہنے کے قابل نہیں رہے گی۔ خرم مختار کے مطابق سال 2020 سے 2022 کے دوران جب زیرو ریٹڈ صنعتوں کو 9 سینٹ فی کلو واٹ کے علاقائی مسابقتی توانائی ٹیرف (آر سی ای ٹی) فراہم کیا گیا تو ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 54 فیصد کا ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا تھا لیکن یہ سہولت واپس لیے جانے کے بعد برآمدی شعبے کے لیے بجلی کے نرخ 14 سینٹ فی کلو واٹ سے زیادہ ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے برآمدی صنعت بحران کا شکار ہے۔