• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

GHQ کے سامنے کارکنوں کو پرامن احتجاج کی کال دی تھی، عمران کا اعتراف

راولپنڈی(نمائندہ جنگ) بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کی کال دینے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتاری سے قبل کارکنان کو جی ایچ کیو کے سامنے پرامن احتجاج کی کال دی تھی، لیکن پرامن مظاہرے کو بغاوت بنا دیا، ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ سے بہتر ہے سیدھا سیدھا مارشل لاء لگا دیں، 9مقدمات میں مجھے ملٹری جیل میں ڈالنے کا پلان ہے، KPمیں عوام کا پارہ ہائی حالات قابو سے باہر ہیں،ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے،معیشت کے بہت برے حالات ہیں، غیر ملکی کمپنیاں ملک چھوڑ رہی ہیں،ہمارے پروفیشنل بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں،نواز شریف مگرمچھ کے آنسو بہا کر اپنی حکومت سے کہہ رہا ہے کہ مہنگائی کر دی ہے، کوئی غلطی نہیں کی معافی نہیں مانگوں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔صحافیوں سے گفتگو کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پہلے بنوں میں فوج پر فائرنگ کا الزام لگایا پھر مکر گئے۔دریں اثناء میڈیا سوشل میڈیا پر سارا دن عمران خان کا GHQ پر احتجاج کرنے کا اعترافی بیان چلنے بعد رات گئے اسد قیصر اور علی محمّد خان نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے نام سے منسوب بیانات جان بوجھ کر پھیلائے جارہے ہیں۔علی محمد خان کے مطابق عمران خان نے 9 مئی کو احتجاج کی کال دینے سے متعلق کوئی اعترافی بیان نہیں دیا، میں اُس وقت اڈیالہ جیل میں عمران خان کے پاس موجود تھا۔ انہوں نے کہا میں 9 مئی کو گرفتار تھا کیسے کال دے سکتا تھا؟میڈیا اور سوشل میڈیا پر اُن کے اعتراف سے منسوب بیان غلط ہے۔ قبل ازیں بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا انہوں نے خود جی ایچ کیو کے سامنے پارٹی کو پر امن احتجاج کی کال دی تھی، بانی پی ٹی نے ایک نہیں دو مرتبہ اپنی گفتگو میں جی ایچ کیو کے سامنے کال دینے کا ذکر کیا، انکا کہنا تھا 14 مارچ 2023 کو انکے گھر زمان پارک لاہور میں پولیس اور رینجرز نے حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی، میرے وکلاء اور میں نے خود پولیس کو یقین دہانی کرائی کہ ہمارے خلاف جتنے بھی مقدمات ہیں ہم نہ صرف شامل تفتیش ہونے کیلئے تیار ہیں اگر گرفتاری کی ضرورت ہے تو ہم گرفتاری بھی دینگے، بانی پی ٹی آئی نے کہا 18 مارچ کو اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے موقع پر پولیس نے مجھ پر پھر دعویٰ بولا اور شیلنگ کی مجھے اسی وقت اندازہ ہوگیا تھا یہ مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہیں، اپنی گرفتاری سے قبل پارٹی کو کال دی تھی اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو آپ نے جی ایچ کیو کے سامنے جاکر پر امن احتجاج کرنا ہے، بانی پی ٹی آئی نے اپنی گفتگو میں کہا جی ایچ کیو کے سامنے پر امن احتجاج کیوں نہیں ہوسکتا، بانی پی ٹی آئی بات کرکے اپنی نشست پر جاکر بیٹھ گئے، صحافیوں نے سوال کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے کوئی سوال نہیں لیا، تھوڑی دیر میں بانی پی ٹی آئی کو انکے وکلاء نے خبر دی کہ اسلام آباد میں بیرسٹر گوہر خان اور رؤف حسن کو گرفتار کیا گیا ہے، یہ خبر سننے کے بعد بانی پی ٹی آئی دوبارہ صحافیوں کی طرف آئے اور بیرسٹر گوہر خان اور رؤف حسن کی گرفتاری کی مذمت کی، اس دوران ایک صحافی نے بانی پی ٹی آئی سے پوچھا جو آپ نے جی ایچ کیو کے سامنے احتجاجی کال دینے کا ذکر کیا ہے کیا اسکا مطلب آپ تسلیم کررہے ہیں کہ نو مئی کے واقعات آپکی دی ہوئی کال کے نتیجے میں ہوئے، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہمارا پرامن احتجاج تھا لیکن جب ایک پارٹی کے چیئرمین کو گھسیٹ کر گرفتار اور اغواء کیا جائیگا تو اسکا ردعمل آنا تھا وہی ہوا، بانی پی ٹی آئی کی بات کاٹتے ہوئے انکے ہمراہ موجود پارٹی رہنما بابر اعوان نے صحافیوں کو بتانے کی کوشش کی کہ بانی پی ٹی آئی نے جی ایچ کیو کے سامنے جو کال دینے کا ذکر کیا وہ نو مئی سے بہت پہلے کی بات ہے، بابر اعوان بھانپ گئے کہ بانی پی ٹی آئی کا بیان ڈیمیج کرسکتا ہے لیکن بانی پی ٹی آئی نے دوبارہ صحافیوں کو بتایا پورے ملک میں اگر احتجاجی مظاہرے اور دھرنے ہوسکتے ہیں تو جی ایچ کیو کے سامنے پرامن احتجاج کیوں نہیں ہوسکتا ہے، ہمارا احتجاج پرامن تھا ہمارے کارکن پرامن تھے لیکن ہمارے احتجاج کو بغاوت کہا گیا اور حالات پھر کشیدہ ہوگئے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھ پر مقدمات ختم ہونا شروع ہوئے تو ان کا پلان ہے کہ مجھے ملٹری جیل بھیجا جائے۔ مجھے لگتا ہے 9 مئی مقدمات میں مجھے ملٹری جیل بھیجا جائیگا۔ انکا کہنا تھا کہ یاسمن راشد نے کارکنان کو جناح ہائوس میں داخل ہونے سے روکا ۔ ہمارے 16 لوگوں کو شہید کیا گیا۔ 3 لوگوں کی ٹانگیں کاٹی گئیں اور ایک کو معذور کیا گیا۔ ہمارے 10 ہزار لوگوں کو اٹھایا گیا اور انکو سزا دی گئی۔ رانا ثناء اللہ اور احسن اقبال نے بیان دیا کہ مجھے جیل میں رکھا جائے۔ انکا خیال تھا کہ مجھے گرفتار کیا جائے تو پارٹی ٹوٹ جائیگی۔ پرویز خٹک نے ہمارے لوگوں کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی جلد گرفتار ہو جائیگا۔ عمران خان نے کہا کہ وفاق، پنجاب اور کے پی میں اپنے ممبران پارلیمنٹ کو بھوک ہڑتال کرنے کا کہوں گا۔ 9 مئی کے مقدمات میں بھی میرے خلاف وعدہ معاف گواہ تیار کئے جا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے اپنے دور حکومت میں آئی پی پیز کیساتھ مہنگے معاہدے کئے جسکی وجہ سے بجلی کی قیمتیں قابو سے باہر ہیں۔ ملکی معیشت کے بہت برے حالات ہیں۔ میں نے کوئی غلطی نہیں کی، میں کسی سے معافی نہیں مانگوں گا۔ بنوں واقعہ پر جوڈیشل کمیشن قائم کر کے حقائق کا تعین کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ لانے سے بہتر ہے مارشل لا لگادیں۔ ویسے بھی غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اپنے وکلا کو کچھ پوائنٹس بتاتا ہوں اسی بنیاد پر غیرملکی جریدے میں انٹرویو چھپا۔بانی پی ٹی آئی نے پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات روف حسن کی گرفتاری کی بھی مذمت کی۔

اہم خبریں سے مزید