اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے ایکʼʼ ممنوعہ کتاب ʼʼتفسیر صغیر ʼʼ کی اشاعت کے حوالے سے توہین مذہب کے مقدمہ کے ملزم مبارک احمد ثانی کی ضمانت منظوری کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کرتے ہوئے حکومت پنجاب کی نظر ثانی کی درخواست منظور کرلی ہے اورقرار دیا کہ حضرت محمد ۖ کی ختم نبوت پرمکمل اورغیرمشروط ایمان کے بغیرکوئی شخص مسلمان نہیں ہوتاہے جبکہ اس عدالت نے ملزم مبارک ثانی کی ضمانت کی منظوری کے فیصلے میں اس حوالے سے وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کے ذریعے ماضی میں طے شدہ اصولوں سے کسی قسم کا کوئی انحراف نہیں کیا ہے ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس عرفان سادات خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل تین رکنی بنچ نے29مئی 2024کو فیصلہ محفوظ تھا ،جسے تین رکنی بنچ نے بدھ کے روز فیصلہ جاری کیا تو جسٹس نعیم اختر افغان نے پڑھ کر سنایا،یہ فیصلہ اردو میں قلمبند کیا گیا ہے، جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ27 صفحات پر مشتمل یہ متفقہ تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے تحریرکیا ہے،جس میں تمام تر درخواست گزاروں کے تحفظات کو مد نظررکھا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ اس فیصلے میں دینی اداروں اور جید علما ئے کرام کی جانب سے دی گئی معاونت کو بھی شامل کیا گیا ہے اور قرآن وحدیث کے حوالے بھی شامل ہیں، امید ہے کہ اس فیصلے کو پڑھنے سے ابہام دور ہو جائے گا، اور اسے آج ہی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ بھی کردیا جائے گا، تفصیلی فیصلہ کے مطابق عدالت نے مبارک ثانی کیس میں پنجاب حکومت کی نظر ثانی کی درخواست منظور کرتے ہوئے قراردیا ہے کہ مذہبی آزادی کا بنیادی حق ،جس کی آئین میں ضمانت دی گئی ہے،ʼʼ قانون، امن عامہ اور اخلاق ‘‘کے تابع ہے۔