کوئٹہ ( پ ر) ممتاز قانون دان علی احمد کرد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ طاقت کو اولیت دی جس کے نتیجے میں حالات گمبھیر ہوتے چلے گئے اور اب بلوچستان ایک خطرناک شکل میں سامنے کھڑا ہے مگر اسٹیبلشمنٹ اب بھی طاقت کے استعمال پر بضد ہے اور اس حقیقت کو نہیں سمجھ پا رہی کہ ہر عمل کا رد عمل ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی شعور کے حوالے سے بلوچستان کا کوئی ثانی نہیں۔ دانش مندی کا یہ تقاضہ ہے کہ حالات کی صورتحال کو سمجھتے ہوئے گفت و شنید کا راستہ اختیار کیا جائے۔اگر " بلوچ یکجہتی کمیٹی" کی ڈاکٹر مہرنگ اور ان کے ساتھیوں کی طرف سے 28جولائی کو گوادر میں ایک ریلی کا اہتمام کیا ہے جسے روکنے کیلئے سکیورٹی اہلکار وں کی تعیناتی کیجا رہی ہے تو یقینا یہ ایک اور غلطی کو جنم دے گا ۔ صدق دل سےطاقت کے استعمال کی غلطی سے بچناچاہیے۔ یہ ایک پرامن ریلی ہے اور اس میں بلوچستان کے لوگوں کی شرکت ہونی چاہیے انہوں نے اپنےوکیل ساتھیوں کے ساتھ اس ریلی میں شرکت کا اعلان کیا۔