مانچسٹر (ہارون مرزا) برطانیہ میں مہنگائی کی بدترین لہر کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ پہلی بارلوگ اپنی آمدنی کا پانچویںحصہ تقریبا 60فیصد کرایہ جات ودیگر مکانات کے اخراجات پر لگانے پر مجبورہو گئے ہیں ایک تہائی سے زیادہ تقریبا (37.7فیصد) ہر ماہ اپنی 45فیصد رقم غائب ہوتے دیکھ رہے ہیں سکیپٹن گروپ ہوم افورڈیبلٹی انڈیکس نے بتایا ہے کہ برطانیہ بھر میں مکانات کی قیمتوں میں فرق کا مطلب ہے کہ بعض علاقوں میں یوکے کی اوسط تنخواہ42ہزار پاونڈ سے ڈیڑھ گنا زیادہ کمانے والے لوگ بھی مقامی طور پر رہائش کی سیڑھی پر چڑھنے سے قاصر ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کرایہ داروں کو مکانات کی اتنی زیادہ قیمتوںکا سامنا ہے کہ 70ہزار پائونڈ سے زیادہ تنخواہ والے لوگ بھی خریدنے کے لیے درکار رقم نہیں بچا پا رہے۔ بہت کم کمانے والے لوگوں کو اس سے بھی زیادہ تاریک تصویر کا سامنا کرنا پڑتا ہے22ہزار850پائونڈ سے کم آمدنی والے 100گھرانوں میں ایک سے بھی کم اپنے مقامی علاقے میں مکان خرید نے کی پوزیشن میں آسکتے ہیں آکسفورڈ اکنامکس کیساتھ کی گئی اس تحقیق میں پایا گیا کہ مجموعی طور پر تقریباًدس میں سے آٹھ ایف ٹی بیز کے پاس اتنی بچت نہیں ہے کہ وہ رقم جمع کر سکیں۔ ویسٹ مڈلینڈز اور ویلز برطانیہ میں پہلی بار خریداروں کیلئے سب سے کم قابل استطاعت علاقے ہیں۔ اسکاٹ لینڈ، ایسٹ انگلیا اور گریٹر مانچسٹر سب سے زیادہ سستی ہیں اسکیپٹن گروپ کے سی ای او اسٹورٹ ہیئر نے کہا کہ بعض لوگوں کیلئے ہمارے نتائج ایک تاریک تصویر بناتے ہیں خاص طور پر پہلی بار خریداروں کیلئے بڑے ہاؤسنگ اخراجات، ناکافی بچت اور اہم علاقائی تفاوتوں کا مجموعہ گھر کے خواہشمند افراد کی مدد کے لیے باہمی تعاون اور ہدفی مداخلتوں کی فوری ضرورت کو واضح کرتا ہے۔ رہائش کی استطاعت کے چیلنج کا پیمانہ اتنا بڑا ہے کہ کوئی بھی فرد آسانی سے پورا نہیں اترتا لہٰذا ہم حکومت سے کراس ڈیپارٹمنٹ، کراس وائٹ ہال، کراس سیکٹر اور کراس انڈسٹری پر کام کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں لندن میں مکانات کی قیمتیں برطانیہ میں سب سے زیادہ ہیں جو دارالحکومت میں رہنے والوں کی نسبتاً زیادہ آمدنی اور بچت کی شرح کو پورا کرتی ہے ویسٹ مڈلینڈز میں خریداری کی قیمتیں کم ہیں لیکن عام طور پر لوگوں کے پاس چھوٹی بچت ہوتی ہے، جبکہ ویلز میں کم آمدنی والے مکانات کی قیمتیں کم ہوتی ہیں۔