لاہور(نمائندہ جنگ)لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کا بارہ مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا،جسٹس طارق سلیم شیخ اورجسٹس انوارالحق پنوں پر مشتمل دو رکنی بینچ نے5 صفحات پر مشتمل فیصلے میں قرار دیا کہ جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کی گئی،جسمانی ریمانڈ سے متعلق اعلی عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں ،جسمانی ریمانڈ سے متعلق اعلی عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں ،جسمانی ریمانڈ کےدوران جوڈیشل مجسٹریٹ نے الزامات کا جائزہ لینا ہوتا ہے، اگرمقدمہ نہیں بنتا توجج مقدمہ ڈسچارج کرسکتا ہے، آئین ہر شہری کو حقوق فراہم کرتا ہے، پراسکیوٹر جنرل عدالت کو قانونی طور پر مطمئن نہیں کرسکے، بانی پی ٹی آئی کاجسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی کی درخواستوں کو منظور کیا جاتا ہے، عدالت نے لکھا کہ اس سے انکار نہیں ہو سکتا کہ زیادہ دھمکیاں ججوں کو مل رہی ہیں، عدالت پراسیکیوٹر جنرل کے دلائل سے اتفاق نہیں کرتی کہ بانی پی ٹی آئی نے حملوں کے لیے بیانیہ بنایا اور ذہن سازی کی،ووٹ کو عزت دو سیاسی بیانیہ پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا جاتا؟ جب بانی پی ٹی آئی نے حملے کا اعلان نہیں کیا تو جرم نہیں بنتا ہے، رات کو پروگرامز میں بیٹھ کر عدلیہ پر تنقید کی جاتی ہے کہ عدالت نے ملزم کو چھوڑ دیاعدالت ایسے ٹاک شو کی پزیرائی نہیں کر سکتی، پولیس اور پراسیکیوشن ملزم کے جسمانی ریمانڈ کیلئے وجوہات پیش نہ کرسکی، 15 جولائی کو حکومتی نوٹیفکیشن کی بنیاد پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا ریمانڈ دیا گیا، ایک سال سے گرفتار ملزم کا 12 کیسوں میں بدنیتی سے ریمانڈ نہیں مانگا گیا، پولیس کے مطابق ملزم کا واٹس ایپ سمیت ذرائع سے پیغام رسانی مجرمانہ سازش ہے،پراسیکیوشن ریکارڈ سے مجرمانہ فعل ثابت نہیں کرسکا۔