لاہور(آصف محمود بٹ ) لاہور میں تعینات امریکی قونصل جنرل کرسٹن ہاکنز نے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستان کے بھرپور اور ثقافتی ورثے کے تحفظ میں مدد کے لئے کام کر رہا ہے۔ 2001میں امریکی کانگریس نے ثقافتی تحفظ کے لئے سفیروں کا فنڈ قائم کیا، ثقافتی تحفظ ،35منصوبے،پاکستان کو 8.4 ملین ڈالر گرانٹ دیدی، مسجدوزیر خان پراجیکٹ مکمل ،30نوجوانوں کو انٹرن شپ بھی دی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کی نائب صدر قرۃ العین کی جانب سے لاہور میں ʼʼسیاحت کے شعبہ میں موجود مواقعوں اور سیاحت کے فروغʼʼ پر خصوصی سیمینار سے خطاب کے دوران کیا ۔ سیمینار کا مقصد غیر رہائشی پاکستانی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے شامل کرنا تھا،کرسٹن کے ہاکنز نے کہاکہ امریکہ نے 35 ثقافتی تحفظ کے منصوبوں کے لئے پاکستان کو 8.4 ملین ڈالر سے زائد کی گرانٹ فراہم کی ہے۔ کرسٹن ہاکنز نے کہا کہ ان منصوبوں میں گندھارا آثار قدیمہ کے تحفظ اور مغل آرکیٹیکچرل ورثے کے تحفظ سے لے کر تاریخی مخطوطات کی دستاویزات، صوفی مزارات اور ہندو یادگاروں کو بحال کرنے، تعلیمی اور پیشہ ورانہ شراکت داری، اور عجائب گھروں میں ڈیجیٹلائزنگ کی کوششوں شامل ہیں۔امریکہ فی الحال لاہور فورٹ میں ایک لاکھ ڈالر کے منصوبے کا کام کر رہا ہے، جس میں قلعے کے اندر سات مخصوص سائٹوں کی بحالی پر توجہ دی جارہی ہے۔ امریکی قونصل جنرل نے کہا کہ یہ سائٹس ، بشمول معروف تصویر وال اور گرینڈ شیش محل، پاکستان کی تاریخ اور ثقافت کے تنوع کی علامت ہیں۔ کرسٹن ہاکنز نے کہا کہ حال ہی میں وزیر خان مسجد اور چوک میں ایک علیحدہ پروجیکٹ بھی مکمل کیا ہے۔کوئٹہ میں ایک امریکی پروجیکٹ کا آغاز ایک میوزیم کو بڑھانے اور مستقبل کے لئے وہاں کے ثقافتی نمونے کو محفوظ بنانے میں مدد کے لئے کیا گیا تھا۔ کرسٹن ہاکنز نے کہا کہ امریکی مقصد پاکستان کے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے، نئی ملازمتیں پیدا کرنے اور پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے30 نوجوان پاکستانیوں کو تحفظ کی تکنیک سیکھنے اور لاہور فورٹ پروجیکٹ کے حصے کے طور پر قابل مارکیٹ مہارت کو فروغ دینے کے لئے انٹرنشپ فراہم کی ہے۔ امریکی قونصل جنرل لاہور نے کہا نے کہا کہ ثقافتی ورثے پر امریکی پاکستان دوطرفہ تعاون کا ایک اور حصہ جنوری میں امریکہ اور پاکستان کے مابین ایک کلچرل پراپرٹی معاہدہ طے پایا ہے۔اس معاہدے نے پاکستان سے امریکہ میں کچھ آثار قدیمہ کی اشیاء کی درآمد کو محدود کرنے اور ان اشیاء کی واپسی میں آسانی کے لئے کام کیا۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر قرۃ العین نے کہا سیاحت صرف ایک صنعت نہیں بلکہ ایک پل ہے جو ثقافتوں کو جوڑتا ہے، سمجھنے کو فروغ دیتا ہے، اور معاشی مواقع پیدا کرتا ہے۔نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ اس کے بھرپور ثقافتی ورثے، متنوع مناظر اور مہمان نوازی، پاکستان میں سیاحوں کا ایک بڑا مقام بننے کی بے پناہ صلاحیت ہے۔