اسلام آباد (ایجنسیاں ، مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ، خواجہ آصف، احسن اقبال، عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں قانونی حدود عبور کرنے کی اجازت نہیں دینگے،چیف جسٹس اچھی شہرت کے حامل ہیں، چیف جسٹس کو دھمکی دینا آئین سے کھلی بغاوت ہے، فتویٰ دینے کا کسی کو اختیار نہیں، ریاست کی زیرو ٹالرینس پالیسی ہو گی، اسکے پیچھے سیاسی مقاصد ہیں ، ملک میں مذہب کے نام پرخون خرابے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف بیان پر ریاست کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہوگی۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ فتویٰ جاری کرنے اور ریاست کے اندر ریاست بنانے کے رواج کی سب کو مذمت کرنی چاہئے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف فتویٰ ایک جرم ہے، جہاں قانون کی حد عبور ہوگی، ریاست اپنی پوری طاقت کے ساتھ ردعمل دیگی۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ریاست قتل کے فتوے برداشت نہیں کریگی۔ سوشل میڈیا پر چیف جسٹس کیخلاف نئی سازش کی گئی، ایسے منفی عناصر کیخلاف قانون حرکت میں آئیگا، کسی کو کسی کے قتل کے فتویٰ کی اجازت نہیں دینگے جبکہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ ملک میں مذہب کے نام پرخون خرابے کی کوشش کی جارہی ہے، ریاست کسی کے قتل کے فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دیگی۔ چیف جسٹس سے متعلق بیان پاکستان کے آئین و دین سے کھلی بغاوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ طبقہ ہے جسے 2018 میں خاص مقصد کیلئے کھڑا کیا گیا تھا۔ اسلام آباد میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حوالے سے شرانگیز گفتگو کی گئی ہے، کچھ لوگ بیرونی دنیا کے منفی مفادات کے ایجنڈے پر ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں واضح بیان دے چکی ہے مگر جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈا بدستور جاری ہے، ہم کابینہ کی جانب سے سب کو بتانا چاہتے ہیں کہ ریاست کسی کو قتل کے فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دیگی۔ وفاقی وزرا خواجہ محمد آصف اور احسن اقبال نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف شرانگیز پراپیگنڈے اور قتل کے فتوی کی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی آوازوں کیخلاف ریاست فیصلہ کن کارروائی کریگی، کسی گروہ کے سیاست مفادات کی بنا پر ریاست کسی بھی صورت ڈکٹیشن قبول نہیں کریگی،ہر خاص اور عام کو بتانا چاہتے ہیں کہ ریاست کسی کو کسی کے قتل کا فتویٰ جاری کرنے کی اجازت نہیں دے گی نہ ہی حکومت اس طرح کی رویوں کو پنپنے کی اجازت دیگی۔ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ چیف جسٹس کو دھمکی دینا آئین سے کھلی بغاوت ہے۔ پاکستان میں آئین، عدالتیں اور قانون ہے، کسی شخص یا گروہ کو یہ اجازت نہیں کہ وہ کسی کے قتل کے فتوے جاری کرے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے لیگی رہنما حنیف عباسی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو قتل کا فتویٰ دینے کا اختیار نہیں، ہم نفرت پھیلانے والوں اور قتل کے فتوے دینے والوں کے راستے کی دیوار بنیں گے، آپ کو فتوے دینے کا حق کس نے دیا ہے۔