تہران، غزہ (اے ایف پی، جنگ نیوز) ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیلی حملے میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ شہید ہوگئے، تہران میں ان کی رہائشگاہ کو گائیڈڈ میزائل سے نشانہ بنایا گیا جس میں ہنیہ اپنے محافظ سمیت شہید ہوگئے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے جواب میں اسرائیل پر براہ راست حملے کا حکم دیدیا ہے ، اس معاملے سے واقف تین ایرانی عہدیداروں نے بتایا یہ حکم ایرانی قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں دیا گیا۔
ایران کیساتھ ساتھ حماس، حزب اللہ اور حوثیوں نے بھی اسرائیل کیخلاف جوابی کارروائی کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد جنگ خطے میں پھیلنے کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے، حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا کہ "اسماعیل ہنیہ کا قتل جنگ کو نئی سطح پر لے جائے گا اور اس کے پورے خطے پر اثرات ہوں گے۔
پاکستان، روس، چین، ترکیہ، عراق اور قطر سمیت کئی ممالک نے حماس کے سربراہ کی شہادت کی مذمت کی ہے تاہم امریکا نے حملے سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے ایک بار پھر اسرائیل کے دفاع کا اعلان کیا ہے۔
قطر، جو غزہ میں جنگ بندی کے لئے مصر اور امریکا کے ساتھ مل کر کوششیں کر رہا ہے، نے کہا کہ حماس کے سرکردہ مذاکرات کار ہنیہ کے قتل نے پورے عمل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں سوال اٹھا کہ "جب ایک فریق دوسری طرف کے مذاکرات کار کو قتل کر دے تو ثالثی کیسے کامیاب ہو سکتی ہے؟"۔
اسرائیل نے ہنیہ کی شہادت پر تبصرہ نہیں کیا لیکن کئی ممالک نے خبردار کیا ہے کہ اس سے غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں پر منفی اثر پڑے گا، حزب اللہ نے لبنان میں اپنے سینئر کمانڈر فواد شکر کی شہادت کی بھی تصدیق کردی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ جمعرات کے روز تہران میں ادا کی جائے گی جس کے بعد ان کا جسد خاکی تدفین کیلئے قطر لے جایا جائے گا، حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیا نے تہران میں نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اسرائیل نے لبنان اور ایران پر حملہ کیا تاکہ "خطے میں آگ لگائی جائے"۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس اور اس کے اتحادی (ایران) "علاقائی جنگ" نہیں چاہتے لیکن ہنیہ کے قتل نے، ایک واضح پیغام بھیجا ہے کہ اس دشمن کے ساتھ ہمارا واحد آپشن خون اور مزاحمت ہے۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ہنیہ کے قتل کے بعد غزہ میں جنگ بندی ناگزیر ہوگئی ہے، حماس نے اپنے سیاسی ونگ کے سربراہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مکروہ فعل کا جواب ضرور دیا جائے گا۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی ہانیہ کے قتل کی "سخت سزا" کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ "ہم ان کے خون کا بدلہ لینا اپنا فرض سمجھتے ہیں کیونکہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین پر شہید کئے گئے ہیں۔"
ایران کے نئے صدر مسعود پیزشکیان نے بھی کہا کہ "صیہونی رجیم اپنی بزدلانہ اور دہشت گردانہ کارروائیوں کے نتائج جلد ہی دیکھیں گے۔" انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اپنی پالیسیوں سے بند گلی میں چلا گیا ہے۔
حماس نے ایک بیان میں کہا، "برادر رہنما، تحریک کے سربراہ، مجاہد اسماعیل ہنیہ، تہران میں اپنی رہائش گاہ پر صہیونی حملے میں اس وقت شہید ہو گئے جب وہ نئے (ایرانی) صدر کی تقریب حلف برداری میں شریک تھے۔"
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن موسیٰ ابو مرزوک نے اس عزم کا اظہار کیا کہ گروپ جوابی کارروائی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ رہنما اسماعیل ہنیہ کا قتل ایک بزدلانہ فعل ہے اور اس کا جواب ضرور دیا جائے گا۔ "
ایران کے پاسداران انقلاب نے بھی ہنیہ کی شہادت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تہران میں ہنیہ کی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا گیا اور وہ ایک محافظ سمیت شہید ہوگئے۔ ایرانی میڈیا نے کہا کہ مقامی وقت کے مطابق رات 2:00 بجے ہونے والے حملے میں شمالی تہران میں جنگ کے سابق فوجیوں کی خصوصی رہائش گاہوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں ہنیہ قیام پذیر تھے۔
ایران نے ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے بتایا کہ بدھ کے روز تہران کے فلسطین اسکوائر پر سیکڑوں مظاہرین فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے ریلی کی صورت میں نکل آئے، وہ "مرگ بر اسرائیل، مردہ باد امریکا!" کے نعرے لگا رہے تھے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’بزدلانہ کارروائی‘ قرار دیا۔ اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی دھڑوں نے پورے علاقے میں عام ہڑتال اور احتجاجی مارچ کی کال دی ہے۔
ترکیہ کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے تہران میں شرمناک قتل کی مذمت کرتے ہیں، وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ اس حملے کا مقصد غزہ کی جنگ کو علاقائی جہت تک پھیلانا بھی ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ ایک بار پھر نیتن یاہو حکومت نے ظاہر کیا ہے کہ اس کا امن کے حصول کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف نے سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نووستی کو بتایا کہ یہ قطعی طور پر ناقابل قبول سیاسی قتل ہے، اور یہ کشیدگی میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔
چینی وزارت خارجہ نے بھی حماس کے سربراہ کی شہادت کو سیاسی قتل قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے ۔ لبنانی مزاحمتی گروپ حزب اللہ نے کہا کہ رہنمااسماعیل ہنیہ کی شہادت تمام مزاحمتی محاذوں پر مجاہدین، مزاحمتی جنگجوؤں کے عزم اور استقامت میں اضافہ کرے گی اور صہیونی دشمن اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے ان کے عزم کو مزید تقویت دے گی۔
گروپ نے اسماعیل ہنیہ کو موجودہ دور کے عظیم مزاحمتی رہنماؤں میں سے ایک قرار دیا، جو امریکی تسلط کے منصوبے اور صہیونی قبضے کے خلاف بہادری سے ڈٹے رہے۔
یمن کے حوثی باغیوں کے سیاسی بیورو کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا کہ انہیں نشانہ بنانا ایک گھناؤنا دہشت گردانہ جرم اور قوانین اور مثالی اقدار کی کھلی خلاف ورزی ہے۔افغانستان کے حکمران طالبان نےاسماعیل ہنیہ کی موت کو بہت بڑا نقصان قرار دیا۔