اسلام آباد ( نمائندہ جنگ)نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے کے عوام کے خلاف اسرائیل کی جارحیت پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کے المناک قتل نے کشیدگی کو بڑھا دیا ، اس گھناؤنے فعل کی مذمت کیلئے الفاظ کافی نہیں، اس کے ممکنہ نتائج اور مضمرات سنگین اور تباہ کن ہیں،خطے میں کشیدگی اور تشدد کو مزید بڑھنے سے روکنے کیلئے او آئی سی کو ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو جدہ میں او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے بالخصوص غزہ میں گزشتہ نو ماہ سے جو کچھ ہورہا ہے اس کی دل دہلا دینے والی تفصیلات ہم سب جانتے ہیں، اسرائیل کے ہاتھوں 40ہزار بے گناہ فلسطینی جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں بے رحمی سے شہید ہوچکے جو ہمارے اجتماعی ضمیر پر بوجھ ہے، یہ مشرق وسطیٰ اور مسلم دنیا کی تاریخ کا ایک نازک لمحہ ہے، کوئی غلطی نہ کریں، اگر آج یہ ایران ہے، تو کل یہ ایک اور او آئی سی ملک ہوسکتا ہے جو اسی طرح کی بین الاقوامی دہشتگردی، اپنی سرزمین پر ماورائے علاقائی قتل یا اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کا سامنا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایران اور فلسطینی عوام کے اسرائیل کے اشتعال انگیز اور مجرمانہ قتل اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کا جواب دینے اور بدلہ لینے کے عزم کو پوری طرح سمجھتے ہیں، اگرچہ اس طرح کی سنگین کارروائی کا بدلہ لیا جانا چاہیے، ہمیں ایک وسیع جنگ کے لیے نیتن یاہو کے ڈیزائن کو پورا نہیں کرنا چاہیے، مقبوضہ علاقے کی سڑکیں فلسطینیوں کے خون سے سرخ ہوچکی ہیں،اسرائیل انسانیت، بین الاقوامی اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کا مذاق اڑا رہا ہے،ظالم کا ظلم اس قدر ہے کہ انسانی بنیادوں پر سامان اور جان بچانے والی امداد بھی روک دی گئی ہے۔