کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک کے میزبان حامد میر کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر عمران خان کے دور میں فوجی عدالتوں میں مقدمے چل سکتے ہیں تو اب کیوں نہیں چل سکتے؟۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان 9 مئی کی بغاوت کے سرغنہ تھے، پلان اُن کا ہی بنایا ہوا تھا، پاکستان کو ایک موقع ملا ہے کہ ہمارے تعلقات میں بنگلہ دیش کے ساتھ جو سر دمہری تھی اسے ختم کریں اور خیر سگالی کا ماحول پیدا کریں، تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد قیصر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ9مئی پر کمیشن بنائیں اگر ہم ذمہ دار ہوئے تو معافی مانگیں گے، ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ9مئی پر ایک جوڈیشل انکوائری ہونا چاہئے جو ذمہ دار ہو اس سزا ملنی چاہئے،اس کے پیچھے ن لیگ ،اس وقت کے وزیراعلی اور آئی جی ہیں۔9 مئی کی بینی فشری ن لیگ ہے۔ہم نے کیس دائر کیا ہے ایک بار کورٹ کا فیصلہ آچکا پھر قانون سازی بدنیتی پر ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کہا بانی پی ٹی آئی کے اپنے دور میں لوگوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمے چلے ، سزائیں ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی مشروط معافی کی پیش کش پر بھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے تعلقات میں بہتری کا کوئی امکان نہیں، بانی پی ٹی آئی کو سمجھنا چاہیے کہ9مئی کا واقعہ ریاست کے خلاف بغاوت تھی۔ وزیر دفاع نے کہا کہ میں نے بانی پی ٹی آئی کو سمجھانے کی کوشش نہیں کی کیوں کہ وہ ان حدود سے کہیں دور جاچکے ہیں جہاں پر ان کو کوئی سمجھا سکے۔انہوں نے ٹوئٹ کرکے مجیب الرحمن کو ہیرو ٹائپ قرار دیا تھا۔ نئی نسل کو پتہ چلنا چاہئے کہ پاکستان کا جنم بنگال میں ہوا تھامسلم لیگ کا جنم بنگال میں ہوا تھا۔ قرارداد پاکستان23مارچ1940ء کواے کے فضل الحق نے دی۔ جو یونائیٹڈ بنگال کے وزیراعظم تھے۔ جب ان کی حکومت بنی تو160میں سے ان کی150 سیٹیں تھیں۔ہم نے ان کی گورنمنٹ توڑ دی جگتو فرنٹ کی ہم نے کہا یہ غدار ہے۔جب میں شیخ مجیب الرحمن سے ملا تھا تو وہ انڈیا کے کنٹرول میں نہیں تھے۔ شیخ مجیب الرحمن نے چھ پوائنٹس پر مغربی پاکستان کی قیادت سے بڑی کھل کر بات کی۔انہوں نے کہا کہ میں بیک آف نہیں کرسکتا۔حتمی طور پر وہ الیکشن جیت گئے ۔ آپ ان کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہ دیتے ۔سب سے بڑی زیادتی یہ کی کہ اکثریتی پارٹی جو وہاں پر الیکشن جیتی ان کو اقتدار منتقل نہیں کیا۔اگر اقتدار منتقل کرتے تو میرا خیال ہے کہ شیخ مجیب الرحمن نے علیحدگی کا اعلان نہیں کرنا تھا۔1971ء میں کراچی میں بینک کی ٹریننگ لے رہا تھا۔ میرے والد ڈھاکا گئے20،25دن رہے۔ واپس آئے تو میں نے ان سے پوچھا کیا حالا ت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دو ٹکڑے ہوجائیگا۔حسینہ واجد کے دور میں ہندوستان کا وہاں اثرو رسوخ بہت بڑھا۔وہاں کے تمام ادارے دہلی سے کنٹرول ہورہے تھے۔ باجوہ بہت بڑے فنکار تھے۔2013ء اور 2018ء میں عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے سپورٹ ملتی رہی۔عارف علوی کی موجودگی میں اس طرح کی حرکتیں ہوتی رہیں کہ وہاں پر عمران خان جنرل باجوہ کے پاؤں پکڑتے رہے۔ ساری عمر کیلئے ایکسٹینشن دیتے رہے۔