اسلام آباد (نمائندہ جنگ/ایجنسیاں) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نےعدلیہ کو سیاسی بحران کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ادارہ پارلیمان میں بار بار مداخلت کرتا ہے‘ موجودہ بحران کے ذمہ دار وزیر اعظم نہیں‘ کیا میں نے پی ٹی آئی والوں کا انتخابی نشان چھینا تھا؟
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں وہ دے دیا جو مانگا ہی نہیں گیا تھا‘ سیٹیں ٹافیوں کی طرح بانٹ دی گئیں‘ایک مری ہوئی جماعت کو زندہ کرکے سیاسی فائدہ پہنچایا‘ارشد ندیم کی طرح ہماری عدلیہ نے بھی ورلڈ ریکارڈز توڑدیئے ہیں ‘یہ اتنی زبردست عدلیہ ہے کہ دنیا میں کوئی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا‘یہ ڈیم بھی بنا سکتی ہے، سموسوں اور ٹماٹر کی قیمت بھی مقرر کر سکتی ہے‘ نفرت اور تقسیم کی سیاست کی وجہ سے عوام معاشی بحران سے گزر رہے ہیں‘لیاری کا ایک ایک بچہ فیفا کا ورلڈ کپ جیت سکتا ہےجبکہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو حکومتی ناکامی نظر آنے پر بوکھلا گئے ہیں‘ دراصل وہ کنفیوژن کا شکار ہیں اور ہر جگہ سے مزے لے رہے ہیں۔
عمر ایوب خان اور ان کی پارٹی کے ممبران نے بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران شور شرابہ کیا مگر بلاول بھٹو نے تقریر جاری رکھی‘جمعہ کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹوکا کہنا تھاکہ ہم جس کام کے لئے اسلام آباد آتے ہیں وہ پورا نہیں کرتے‘ ہم ایک دوسرے کے خلاف سازشیں شروع کردیتے ہیں۔