کراچی (نیوز ڈیسک) بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کے حامی چیف جسٹس عبید الحسن سمیت سپریم کورٹ کے 6ججز ، مرکزی بینک کے گورنر اور اسٹاک مارکیٹ کے چیئرمین مستعفی ہوگئے ہیں ،بنگلہ دیش کے دو شہروں گوپال گنج اور برگونا میں عوامی لیگ کے سیکڑوں کارکنان نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی حمایت میں احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی جماعت کی سربراہ کو ’عزت کے ساتھ ملک واپس لایا جائے۔ مشتعل مظاہروں میں ایک فوجی گاڑی کا آگ لگا دی گئی احتجاجی مظاہرے کے دوران شیخ حسینہ کے حامیوں نے ہاتھوں میں لاٹھیاں، ہاکی اور تیز دھار آلے بھی اُٹھائے ہوئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کے چیف جسٹس کو ایڈونچر کرنا مہنگا پڑ گیا،اطلاعات کے مطابق عبوری حکومت سے متعلق فل کورٹ اجلاس طلب کرنے پر مظاہرین نے سپریم کورٹ کی عمارت کو گھیر لیا ، مظاہرین نے چیف جسٹس کو مستعفی ہونے کیلئے ڈیڈ لائن دیدی جس کے بعد وہ مستعفی ہوگئے، ان کیساتھ ساتھ سپریم کورٹ کے 5دیگر ججز بھی مستعفی ہوگئے ہیں ، اسی طرح مرکزی بینک کے گورنر ، اسٹاک مارکیٹ کےچیئرمین بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہوگئے ہیں ۔ مظاہرین نے سپریم کورٹ کی عمارت کو گھیرے میں لے کر چیف جسٹس کو استعفے کا فیصلہ کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ دوسری جانب وزارت قانون نے ایک ماہ میں دائر تمام مقدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔حسینہ واجد حکومت سے نجات پانے کے بعد بنگلہ دیش میں احتجاج کا رخ شیخ حسینہ واجد کے حامیوں کی طرف ہوگیا۔ مظاہرین نے دعویٰ کیاکہ عدلیہ میں بھی شیخ حسینہ واجد کے حامی موجود ہیں۔ہفتہ کے روز خبر پھیل گئی کہ بنگلہ دیش کے چیف جسٹس عبید الحسن نے فل کورٹ اجلاس بلا لیا ہے اور عبوری حکومت کے حوالے سے کوئی ااقدام کرنے والے ہیں، اس پر ہزاروں افراد نے سپریم کورٹ کی عمارت کو گھیر لیا اور ججوں کے استعفے کا مطالبہ کرنے لگے، بنگلہ دیشی اخبار ڈیلی اسٹار کے مطابق مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر چیف جسٹس نے استعفیٰ نہ دیا تو وہ ججوں کے گھروں پر حملہ کر دیں گے، مظاہرے میں شریک افراد نے دعویٰ کیا کہ چیف جسٹس عبوری حکومت کو غیرقانونی قرار دینے والے تھے، طلبہ تحریک کے رہنما آصف محمود نے بھی چیف جسٹس سمیت 7 ججوں کے استعفے کا مطالبہ کیاتھا۔ اس احتجاج اور دھمکی کے بعد چیف جسٹس عبید الحسن نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔بنگلہ دیشی اخبار ڈھاکہ ٹریبون کے مطابق جسٹس عبیدالحسن فیصلہ کرچکے ہیں تاہم حتمی اعلان صدر کی منظوری سے ہوگا۔جسٹس عبید نے جو فل کورٹ اجلاس بلایا تھا وہ بھی نہیں ہوسکا۔ ڈھاکہ ٹریبون کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی نظر میں یہ اجلاس ایک جوڈیشل کو تھا جو اب ناکام ہوچکی ہے۔چیف جسٹس عبیدالحسن نے صرف 10 ماہ پہلے ہی حلف اٹھایا تھا۔جسٹس عبید الحسن ماضی میں اس ٹریبونل کا حصہ رہے ہیں جس نے جماعت اسلامی رہنماؤں کی پھانسی کا حکم سنایا تھا۔وہ شیخ حسینہ کے قریبی سمجھے جاتے ہیں اور حالیہ احتجاج میں مظاہرین نے ان کی رہائش گاہ پر بھی حملہ کیا تھا۔چیف جسٹس کے استعفے کے بعد حسینہ واجد کے حامی سمجھے جانے والے سپریم کورٹ اپیلٹ ڈویژن کے مزید 5 ججز مستعفی ہوگئے۔مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مستعفی ہونے والوں میں جسٹس عنایت الرحیم، جسٹس ابوظفر صدیقی، جسٹس محمد جہانگیر حسین، جسٹس شاہی نور اسلام اور جسٹس کاشفہ حسین شامل ہیں۔ان ججز نے وزارت قانون کے ذریعے اپنے استعفے صدر کو بھجوائے۔