• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ورلڈ بینک قرض سے اعزازیے کی ادائیگی پر پہلے ہی تحقیقات جاری ہیں، ایم ڈی پیپرا

اسلام آباد (انصارعباسی) پیپرا کے ایم ڈی نے وزیراعظم آفس کو بتایا ہے کہ ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی پہلے ہی پیپرا ملازمین سے متعلق متعدد شکایات کی تحقیقات کر رہی ہے جو کہ ورلڈ بینک پروجیکٹ کے قرضے سے اتھارٹی کے ملازمین کے اعزایے کی رقم کی ادائیگی سے متعلق ہیں۔وزیراعظم آفس کو بھجوائے گئے پیپرا کے خط میں دی نیوز کی ہفتے کو شائع ہونے والی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے اس معاملے کی تفصیلات شیرکی ہیں کہ اتھارٹی نے اس سلسلے میں ابھی تک کیا کچھ کیا ہے۔ایم ڈی پی پی آر اے کے خط میں مزید کہا گیا کہ انہوں نے پہلے ہی 30 جولائی کو ایک انکوائری کمیٹی کے ذریعے اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔ وزیراعظم آفس کو آگاہ کیا گیا کہ بورڈ نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کے بعد مشورہ دیا کہ حقائق جاننے والی کمیٹی کی رپورٹ کو بورڈ کے ساتھ اگلی میٹنگ میں شیئر کیا جائے۔ بورڈ نے مزید ہدایت کی کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کو الزامات کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرنا چاہیے اور ایک جامع رپورٹ جمع کروائی جائے۔ ایم ڈی پپرا کے مطابق، فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کمیٹی کی کارروائی جاری ہے اور توقع ہے کہ رپورٹ اگلے ہفتے پیش کی جائے گی۔ اعزازیہ کی ادائیگی کے معاملے پر، وزیراعظم آفس کو بتایا گیا کہ پراجیکٹ ای پی اے ڈی ایس (ای پروکیورمنٹ) کو ورلڈ بینک کی مالی معاونت سے عوامی مالیاتی انتظام اصلاحات کی حکمت عملی (2017-2028) کے چھ ستونوں میں سے ایک کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔ پراجیکٹ کی کل لاگت 12.5 ارب روپے ہے۔ اب تک کے اخراجات 450 ملین روپے ہیں، واجب الادا ادائیگیاں 550 ملین روپے ہیں، کل متوقع لاگت ایک ارب روپے ہے اور متوقع بچت 11.5 ارب روپے ہے۔ وزیراعظم آفس کو بتایا گیا کہ مالی سال 2020-21 سے 2023-24 کے دوران، پی پی آر اے کے ملازمین کو پراجیکٹ آپریشنز سے متعلق مختلف اسائنمنٹس پر تعینات کیے جانے پر 74.8 ملین روپے کی رقم اعزازیہ کی ادائیگی پر تقسیم کی گئی۔ پی پی آر اے کے ملازمین کو پراجیکٹ اسائنمنٹس پر عملے کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے تعینات کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ 24 منظور شدہ قوت میں سے سات پراجیکٹ ملازمین کام کر رہے تھے۔ مالی بدعنوانی، ریکارڈ میں ردوبدل، جعلی دستاویزات اور بلیک میلنگ کے الزامات کے حوالے سے، ایم ڈی پی پی آر اے نے وزیراعظم آفس کو بتایا کہ یہ الزامات وقتاً فوقتاً اعلیٰ دفاتر، انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بھیجی جانے والی متعدد گمنام درخواستوں کے ذریعے لگائے گئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم آفس کی ہدایت پر سابق ڈی جی پی پی آر اے کے خلاف انکوائری شروع کی گئی تھی اور انکوائری کمیٹی کی سفارش پر پی پی آر اے بورڈ نے اس افسر کو فروری 2023 میں ڈی نوٹیفائی کر دیا تھا۔ پی پی آر اے بورڈ کی ہدایت پر دو دیگر اہلکاروں کے خلاف انضباطی کارروائی شروع کی گئی اور ان کی انکوائری کا نتیجہ 9 اگست 2024 کو ہونے والے پی پی آر اے بورڈ کے اجلاس میں پیش کیا گیا۔ بورڈ نے انکوائری رپورٹس کا جائزہ لینے اور مناسب سمجھی جانے والی سزاؤں کے نفاذ کے لیے معاملہ بورڈ کی ایچ آر کمیٹی کو بھیج دیا۔ وزیراعظم آفس کو یہ بھی بتایا گیا کہ ڈی جی کو ڈی نوٹیفائی کرنے اور دیگر افسران کے خلاف انکوائری شروع کرنے کے بعد، پی پی آر اے کے خلاف مختلف فورمز پر گمنام درخواستوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ "اس کے علاوہ پی پی آر اے میں کچھ دیگر اہلکار بھی ہیں جو ذاتی دشمنیوں کی وجہ سے ایک دوسرے کے خلاف شکایات درج کروانے کے عادی ہیں اور ایسی شکایات اکثر اعلیٰ افسران اور تفتیشی/ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو دی جاتی ہیں۔" خط میں کہا گیا ہے کہ حقائق جاننے والی انکوائری کمیٹی اس معاملے کی تفصیل سے تحقیقات کرنے جا رہی ہے۔

اہم خبریں سے مزید