کراچی ( ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ ن، سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کوبرے وقت میں بھی فیض حمید کا ساتھ دینا چاہئے ، پی ٹی آئی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ جس وقت بانی پی ٹی آئی وزیراعظم تھے فیض حمید کے ساتھ ایک پروفیشنل تعلق تھا۔ہر وزیراعظم کا ایک تعلق ہوتا ہے ، پروگرام میں میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کیا فیض حمید کیخلاف سیاست میں مداخلت کے الزام پر بھی کارروائی ہوگی ۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں75 سال الٹی گنگا بہتی رہی، ملک میں پہلی بار ادارہ جاتی احتساب نظر آیا، ہوتا یہ تھا کہ اگر افواج پاکستان کے کسی افسر کے خلاف کارروائی ہوتی تھی تو ادارہ خود سامنے آجاتا تھا۔اگر انہوں نے کارروائی شروع کی ہے یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ انہیں کوئی بھی ثبوت ملے گا تو وہ اس پر کارروائی کریں گے۔اگر ریٹائرمنٹ کے بعد پر کارروائی ہوسکتی ہے تو ریٹائرمنٹ سے قبل کے واقعات نوٹس میں آئیں گے تو اس پر بھی کارروائی کریں گے۔نواز شریف نے خاموشی توڑی تھی۔نواز شریف میں جرأت اور ہمت تھی کہ انہوں نے نام لے کر بات کی تھی۔نواز شریف نے ادارے کا نہیں ، افراد کا نام لیا تھا۔پی ٹی آئی کو سوچنا چاہئے کہ فیض حمید کل کو پتہ نہیں کیا کچھ بتا دیں گے تو ان کو شرمندگی ہوگی۔کیا یہ کوئی ڈھکی چھپی بات ہے کہ بانی پی ٹی آئی ان کے فیوریٹ نہیں تھے۔اگر فیض حمید اچھے وقتوں کے ساتھی تھے تو پی ٹی آئی کو اس وقت ان کا ساتھ دینا چاہئے۔یہ ٹکٹیں لینے کے لئے فیض حمید کے گھر کے باہر کھڑے ہوتے تھے۔فیض حمید جو کرتے رہے وہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر کرتے رہے۔کس اندھے کو پتہ نہیں کہ 9 مئی کس نے کیا ، کس نے منصوبہ بندی کی۔نظام انصاف بانی پی ٹی آئی کی محبت میں اتنا مرا جاتا ہے کہ اسے 9 مئی کے درجنوں فوٹیج نظر نہیں آتے۔تحریک انصاف ایسی پارٹی ہے جن کے لئے پاکستان میں قانون نہیں بنا ہے۔ہم نے بھگتا ہوا ہے آگے بھی وقت آیا تو بھگتیں گے پریس کانفرنس نہیں کریں گے۔جو آئین کے دائرے میں نہیں ہے ان پر کارروائی ہونی چاہئے۔رکن قومی اسمبلی، پاکستان تحریک انصاف ،شیخ وقاص اکرم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیض حمید کا پی ٹی آئی کی قیادت سے کوئی رابطہ نہیں تھا ہم اس الزام کو رد کرتے ہیں۔جس وقت بانی پی ٹی آئی وزیراعظم تھے فیض حمید کے ساتھ ایک پروفیشنل تعلق تھا۔ہر وزیراعظم کا ایک تعلق ہوتا ہے اس سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے۔ بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں۔ہمیں ہدایات صرف بانی پی ٹی آئی دیتے ہیں۔بانی پی ٹی آئی کے علاوہ ہم کسی سے ہدایات نہیں لیتے۔یہ ادارے کا اندرونی معاملہ ہے۔ ہم تو کہتے ہیں 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنائیں ۔ یہ بار بار کہتے ہیں فیض حمید شامل تھے تو ان کو بھی کمیشن میں بلائیں۔خواجہ آصف کس حیثیت سے فیض حمید سے میٹنگ کرتے رہے۔شہباز شریف نے کس حیثیت میں فیض حمید سے ملاقات کی؟اگر کوئی اپنی ذاتی حیثیت میں کسی سے ملتا ہے تو اس کی ذمہ داری پی ٹی آئی یا بانی پر نہیں۔اس کا ذمہ دار وہی آدمی ہے جواس کی سنتا رہا ہے اور سن کر کہانیاں کرتا رہا ہے۔پولیس 9 مئی واقعات کی کوئی بھی سی سی ٹی وی ویڈیو عدالت میں پیش نہیں کررہی۔ایک آدمی کو آٹھ آٹھ ضلعوں میں دکھایا گیا ہے کوئی فوٹیج اور لوکیشن نہیں ہے۔جو لوگ اس وقت سیاست میں مداخلت کارونا رو رہے ہیں وہ تو خود facilitateہوتے رہے ہیں۔اگر اس ملک نے آگے جانا ہے تو ہمیں اپنے الفاظ میں سچائی کے ساتھ ان پر عملدرآمد بھی کروانا پڑے گا۔