کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی الیکٹرک نے بلوچستان میں150میگاواٹ کے سولر انرجی منصوبوں کیلئے مالیاتی بولیوں کے کھلنے کے ساتھ ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے، اس سے قبل تکنیکی بولیوں کی کھلائی ہوئی تھی۔ماسٹر ٹیکسٹائل گروپ سب سے کم بولی دینے والے کے طور پر سامنے آیا، جس نے 11.2 روپے فی یونٹ کا ٹیرف تجویز کیا، جو پاکستان کی قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ایک نئی مثال قائم کرتا ہے۔کراچی الیکٹرک اب بولی کی تشخیصی رپورٹ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو جمع کروائے گا، جس کے بعد کامیاب بولی دینے والے کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا، کمپنی نے ایک بیان میں کہا۔یہ 640 میگاواٹ کے منصوبے کراچی الیکٹرک کے اس وسیع منصوبے کا حصہ ہیں جس کے تحت 1,300 میگاواٹ کی قابل تجدید توانائی کو اپنے جنریشن مکس میں شامل کیا جائے گا۔ ان منصوبوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے: پہلا 150 میگاواٹ بلوچستان میں، دوسرا 270 میگاواٹ کا منصوبہ سندھ میں، اور تیسرا 220 میگاواٹ کا ہائبرڈ سولر اور ونڈ منصوبہ، جو ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہوگا۔ کراچی الیکٹرک کا اندازہ ہے کہ ان منصوبوں سے اس کے جنریشن مکس میں قابل تجدید توانائی کا حصہ تقریباً 30% تک بڑھ جائے گا۔