کراچی ( رفیق مانگٹ) بنگلا دیشی عوام نے ملک میں بڑے پیمانے پر سیلاب کا ذمہ دار بھارت کو قرار دے دیا،بنگلہ دیشی شہری بھی مودی حکومت پر برہم، ملک میں انڈیا کیخلاف شدید غم وغصہ ہے ، ان کا کہنا ہے کہ سیلاب تریپورہ میں دریائے گمتی پر ڈمبور ڈیم کے کھلنے سے آیا۔
اس حوالے سوشل میڈیا بھرا پڑا ہے۔ حکومتی مشیر کا کہنا ہے کہ ہندوستان نے ڈیم کھول کرغیر انسانی عمل دکھایا ۔
دوسری طرف بھارت نے ان الزامات کو مسترد کردیاکہا کہ سیلاب بنیادی طور پر شدید بارش کی وجہ سے آیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بنگلا دیش نے جن خدشات کا اظہار کیا کہ بنگلا دیش کی مشرقی سرحدوں پر واقع اضلاع میں سیلاب کی موجودہ صورتحال تریپورہ میں دریائے گمتی کے اوپر ڈمبور ڈیم کے کھلنے سے پیدا ہوئی،درست نہیں۔ وضاحت کی کہ ڈمبور ڈیم بنگلا دیش کی سرحد سے 120 کلومیٹر سے زیادہ اوپر کی طرف واقع ہے۔
بنگلا دیش کے چھ اضلاع میں سیلاب سے تقریباً 18 لاکھ افراد متاثر جب کہ آٹھ اضلاع میں 30 لاکھ افراد پھنسے ہوئے ہیں۔ پندرہ سے زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
بھارتی اخبار کے مطابق بنگلا دیش سیاسی بحران سے گزر رہا ہے،وہاں بھارت مخالف جذبات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ بنگلا دیش میں سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے بھارت کو سیلاب کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے لکھا،’’بھارت نے اپنے ڈیموں سے پانی چھوڑ کر بنگلا دیش میں مصنوعی سیلاب پیدا کر دیا، آپ اب بھی سوچتے ہیں کہ لوگ انڈیا سے اتنی نفرت کیوں کرتے ہیں؟‘‘ ایکس پر ایک صارف نے کہا’’ تاریخ میں پہلی بار، بنگلا دیش کا پورا جنوب مشرقی خطہ بدترین سیلاب کا سامنا کر رہا ہے جس سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ اس کی وجہ؟ بھارتی حکام نے تین دہائیوں میں پہلی بار تریپورہ میں ڈمبور آبی ذخائر کے دروازے کھولے، جس سے بڑے پیمانے پر سیلاب کا پانی جاری ہوا۔
پہلے ہی بارش سے ڈوبےہوئے علاقے میں پانی،‘‘ ایک اور صارف نے کہا۔’’کیا بھارت کی جانب سے آبی ذخائر کے دروازے کھولے بغیر سیلاب آ سکتا تھا؟ شاید ہاں، لیکن نمایاں طور پر چھوٹے پیمانے پر۔ ڈیم سے پانی کے اچانک اخراج نے اس علاقے کو اس حد تک ڈبو دیا جس کا تجربہ کئی نسلوں میں نہیں ہوا۔
امریکہ میں نیٹو کے باضابطہ ترجمان ڈیرک نے کہا کہ بھارت بنگلا دیش میں سیلاب لایا اس کےلئے نئی دہلی کو جوابدہ بنایا جائے۔
بنگلادیشی اخبار’دی ڈیلی اسٹار‘ کے مطابق عبوری حکومت کے مشیر ناہید اسلام نے کہا ہے کہ ہندوستان نے بنگلا دیش کو پیشگی اطلاع کے بغیر ڈیم کھول کر غیر انسانیت کا مظاہرہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہم امید کریں گے کہ ہندوستان جلد ہی بنگلا دیش کے لئے عوام مخالف پالیسی سے باز آجائے گا۔ بنگلا دیش کے طلباء اور لوگ ہندوستان کی اس پالیسی سے ناراض ہیں۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق ہندوستان کو بنگلا دیش سے اچانک سیلاب کے بارے میں تنقید کا سامنا ہے۔ سوشل میڈیا بھی ان پوسٹوں سے بھرا ہوا تھا جس میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ یہ جان بوجھ کر کام کیا گیا۔ہندوستانی ہائی کمشنر ، پرانئے ورما نے عبوری حکومتی سربراہ محمد یونس سے ملاقات کی ۔
پریس سکریٹری شافیقول عالم نے صحافیوں کو بتایا کہ بھارتی ہائی کمشنر نے بتایا تھا کہ بھاری بارش کے بعد پانی کی سطح میں اضافے سے ڈیم کے دروازے خود بخود کھل گئے۔
بنگلا دیش میں ہندوستان کے ہائی کمیشن نے بیان جاری کیا کہ ورما نے یونس سے ملاقات کے دوران امن ، سلامتی اور ترقی کی بات کی۔ لیکن ورما کی ملاقات سے قبل ، بنگلا دیشی میڈیا نے خبر دی کہ ان کو طلب کیا گیا،مطلب ان کی سفارتی سرزنش کی گئی۔