• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور ہائیکورٹ ،چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت نہ دینےکیخلاف رٹ پر فیصلہ مخفوظ

پشاور(نیوزرپورٹر) پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے چینی ایکسپورٹ کی اجازت نہ دینے کیخلاف دائر شوگر ملز کی درخواست پردلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ،گزشتہ روز جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے درخواست پر سماعت شروع کی تو درخواست گزار کے وکیل اسحاق علی قاضی ایڈووکیٹ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل حضرت سید اورایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد انعام خان یوسفزئی عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان دنیا میں گنا پیدا کرنے والا چھٹا اور چینی پیدا کرنے والا نواں ملک ہے۔ وفاقی حکومت نے چینی برآمد کرنے کی منظوری دی ہے۔ پنجاب اور سندھ نے چینی ایکسپورٹ کی اجازت دی ہے تاہم خیبرپختونخوا حکومت ایکسپورٹ کی اجازت نہیں دے رہی جس سے شوگر ملز کا نقصان ہورہا ہے۔ 4.08 ملین میٹرک ٹن چینی ملک میں موجود ہے۔ حکومت نے 0.105 ملین میٹرک ٹن برآمد کرنے کی منظوری دی۔ انہوں نے بتایاکہ حکومت نے شوگر ملز سے وعدہ لیا کہ ملک میں چینی کی قیمت 140 روپے فی کلو سے نہیں بڑھے گی۔ حکومت کا اس حوالے سے شوگر ایڈوائزری بورڈ کااجلاس تھا تو اس میں شوگر ملز اور تمام صوبوں کے نمائندے موجود تھے۔ دوران سماعت جسٹس اعجاز انور نے استفسار کیا کہ کیا کین کمشنرز کو یہ پتہ نہیں تھا کہ چینی کی کمی ہے؟ں۔ خیبرپختونخوا کی ماہانہ چینی کی ضرورت 81 ہزار میٹرک ٹن ہے ۔ 27 ہزار میٹرک ٹن چینی صوبے کی تین شوگر ملز دے رہی ہیں، باقی 54 ہزار میٹرک ٹن پنجاب سے آتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایاکہ وفاقی کابینہ نے اب مزید ایک ہزار میٹرک ٹن برآمد کرنے کی منظوری دی ہے۔ صوبائی حکومت کی ان پالیسیوں کیوجہ سے تین شوگر ملز بند ہوچکی ہیں۔ جسٹس اعجاز انور نے دوبارہ استفسار کیا کہ کیا صوبائی حکومت پابندی لگا سکتی ہے جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت جو فیصلہ کرتی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل حضرت سید نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے ایڈوائزری میٹنگ میں اعتراض نہیں اٹھایا۔ وفاقی حکومت نے تمام صوبوں کی مشاورت سے ایکسپورٹ کی اجازت دی ہے جبکہ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ کہتے ہیں کہ شوگر ملز مالکان کو ڈالر ملیں گے، ایسا نہیں ہے۔ ڈالر حکومت کو ہی ملیں گے ہمیں روپے میں ہی ملے گا۔ وفاقی حکومت نے اجازت دی تو ساتھ کہا کہ سات دن میں صوبائی کین کمشنر نے فیصلہ کرنا ہے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
پشاور سے مزید