لندن (سعید نیازی) برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کو متعدد ای میلز اور ایک درخواست موصول ہوئی ہے جس میں یونیورسٹی کے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کو یونیورسٹی کے چانسلر کے رسمی عہدے کیلئے درخواست دینے کی اجازت دی گئی ہے۔ یونیورسٹی ذرائع نے یہ ای میلز اور درخواست موصول ہونے کی تصدیق کی ہے، ان میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ عمران خان ماضی میں طالبان کے حامی رہے ہیں اور ان پر کرپشن کے کیسز درج ہیں۔ یونیورسٹی نے جیو نیوز کو بتایا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے عہدے کیلئے موزوں امیدواروں کے ناموں کا اعلان اکتوبر کے اوائل میں کیا جائے گا۔ جیل سے عمران خان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے جیل سے آکسفورڈ کا نیا چانسلر بننے کیلئے اپنی نامزدگی جمع کرائی ہے کیونکہ ان کے ابتدائی برسوں میں یونیورسٹی نے ان کی مدد کی تھی اور اب وہ یونیورسٹی کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں اور یہ بھی کہ میں دنیا کو وہ عزم اور دیانت سکھانا چاہتا ہوں جو زندگی نے مجھے اس وقت سکھائی ہے جب حالات میرے خلاف ہیں۔ یونیورسٹی کو بھیجی گئی ای میلز میں کہا گیا ہے کہ مسٹر خان ایک ممتاز شخصیت ہیں لیکن ان کی زندگی کے کچھ ایسے پہلو ہیں جو انتہائی پریشان کن اور غور طلب ہیں۔ اس درخواست اور ای میلز میں یونیورسٹی سے کہا گیا ہے کہ عمران خان نے اکثر ایسے خیالات کا اظہار کیا ہے اور ایسی اقدامات کیے ہیں جو انتہا پسند عناصر خصوصاً طالبان کی سوچ سے ملتے جلتے ہیں۔ عمران خان نے طالبان کو پاکستان میں دفتر کھولنے کی اجازت دینے کی تجویز پیش کی، جس پر ملک کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر تنقید ہوئی۔ طالبان کے تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے ایسی تجویز تشویش ناک تھی۔ انہوں نے طالبان کو آزادی پسند جنگجو کہا، بالخصوص اس وقت جب افغانستان میں امریکی افواج موجود تھیں۔ امریکی انخلاء کے بعد، عمران خان نے اس واقعے کو افغانوں کے غلامی کی بیڑیاں توڑنے کے طور پر منایا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے اسامہ بن لادن کی بھی حمایت کی۔ ملک کی قومی اسمبلی سے خطاب کے دوران عمران خان نے اسامہ بن لادن کو شہید قرار دیا، یہ ایک ایسی اصطلاح ہے جس کے تحت عالمی دہشت گرد کی مذمت کی بجائے اسے احترام سے نوازا گیا۔ عمران خان نے متعدد مرتبہ خواتین کے لباس کو عصمت دری کے واقعات کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اگر کوئی عورت بہت کم کپڑے پہنتی ہے تو اس کا اثر مردوں پر پڑتا ہے۔ ایسے خیالات دقیانوسی سوچ کو فروغ دیتے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے حامیوں نے ناقدین کو ہراساں کیا اور ان پر حملہ کیا اور انہیں آن لائن ٹرول کیا۔