• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سروس سٹرکچر کی عدم موجودگی پر محکمہ فنانس سے جواب طلب

پشاور(نیوز رپورٹر ) پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس خورشید اقبال پر مشتمل دو ر کنی بنچ نے خیبر پختون خوا کے 450 ایس ایس آئی ٹی کو سروس سٹرکچر نہ دینے کے خلاف دائر رٹ پر محکمہ فنانس سے جواب طلب کرلیا دو رکنی بنچ نے آئی ٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر عرفان اللہ مروت سمیت 450 درخواستوں کی رٹ کی سماعت کی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار باقاعدہ ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد ایس ایس آئی ٹی بھرتی ہوئے اور یہ تقرری 2004 میں ہوئی تاہم 20 سال گزرنے کے باوجود انہیں ترقی نہیں دی جارہی حالانکہ ان کے ساتھ دیگر شعبوں میں بھرتی ہونے والے اساتذہ اس وقت گریڈ 19 اور گریڈ 20 تک پہنچ گئے ہیں رٹ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ ان اساتذہ کے ساتھ زیادتی ہے کیونکہ انہیں سروس سٹرکچر نہیں دی جارہی اگر انہیں باقاعدہ سروس سٹرکچر دیا جاتا ہے تو وہ ہر سال مختلف اسکیلز میں پروموٹ ہوتے رہیں گے اور ان کی سنیارٹی دیگر اساتذہ کے ساتھ ایک ساتھ چلے گی اس موقع پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل اور سیکشن آفیسر فنانس بھی عدالت میں موجود تھے عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ وہ اس ضمن میں باقاعدہ طور پر کوئی حل نکالیں درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ تعلیم اور اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ ان کو اگلے گریڈ میں ترقی دینے پر راضی ہیں کیونکہ یہ ان کی حق تلفی ہورہی ہے جبکہ فنانس ڈیپارٹمنٹ کا موقف ہے کہ اس کےلئے باقاعدہ طریقہ کار ہوتا ہے جو کہ اپنایا نہیں گیا عدالت نے بعد ازاں صوبائی حکومت کو ایک مرتبہ پھر ہدایت کی کہ وہ اس ضمن میں ان کے مسٸلے کے لئے اقدامات اٹھائیں اور متعلقہ حکام سے جواب طلب کرلیا۔
پشاور سے مزید