• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسیحی برادری کا نوجوان کے قتل میں پولیس تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار

پشاور ( وقائع نگار)پشاور کی مسیحی برادری نے 10 اگست کو پراسرار طورپر قتل ہونیوالے میل نرس داؤد رافیل کے قتل کے حوالے سے پولیس تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئےچیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ٗ وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور انسپکٹر جنرل پولیس اختر حیات گنڈاپور سے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے اصل کرداروں اور اصل قاتلوں کو بے نقاب کرکے قرار واقعی سزا دینے کامطالبہ کیا ہے ۔بدھ کے روز پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پشاور کی مسیحی برادری کے رہنما مقتول کے ماموں نرسنگ سپرنٹنڈنٹ ایس ایچ پی ڈی پشاور شمعون فرحان بھٹی ٗ پادری یوسف ٹی ایم اعظم بشپ چپلین ٗ پادری عامر ولیم ٗپادری ا جارج غلام ٗ الیڈر نڈیم مسیح ٗ ٗ پادری ایمانیول سہیل ٗ ڈائریکٹر نرسنگ ایل آر ایچ ٗایسٹر شاہین ٗ پاکستان نرسنگ کونسل کے ممبر خیبر پختونخو ا فضل مولی ٗ نرسنگ ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کی سابق صوبائی صدر فرخ جلیل ٗمقتول کی بیوہ والدہ ٗبہنوں نے داؤد رافیل کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 10اگست کوداؤد کو پراسرا طور پر بیدردی سے قتل کیا گیاوہ والدہ اور بہنوں کا واحد سہارہ تھا، اصل قاتل تاحال پولیس کی گرفت سے باہر ہیں ،داؤد کو آخری مرتبہ دوستوں کے ساتھ جاتے دیکھا گیا اس حوالے سے پولیس کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے، مقتول کی بہنوں نے روتے ہوئے میڈیا کو فریا د کی کہ ہمارے بھائی کو کیوں قتل کیا گیا؟ اصل قاتل کیوں ابھی تک گرفتار نہیں کئے جا سکے۔مسیحی برادری نے پولیس پرالزام عائد کیا کہ پولیس 18 دن گزرنے کے باوجود کیس کو حل نہیں کر سکی اور پولیس کی تفتیش اور کارکردگی سے ہم مطمئن نہیں ہیں اس حوالے سے شفاف تفتیش کرکے اصل قاتلوں کو سامنے لایا جائےاورگرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے ۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افضل مولا نے داؤد رافیل کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نرسنگ کمیونٹی اپنے مقتول ساتھی کے خون کا حساب مانگ رہی ہے، انہوں نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ قتل کی شفاف اور فوری تحقیقات مکمل کر کے قاتلوں کو سامنا لایا جائے۔ بعد میں مسیحی برادری نے داؤد رافیل کے قتل کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مقتول داؤد اور مسیحی برادری کو انصاف دو اور داؤد کے قتل میں ملوث اصل کرداروں اور اصل قاتلوں کو بے نقاب کرنے اور دیگر مطالبات درج تھے۔ مظاہرے میں بڑی تعداد میں مسیحی برادری اور پشاور کے مختلف ہسپتالوں کے نرسنگ سٹاف اور مقتول کے خاندان کے افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے مطالبات کے حق میں زبردست نعرہ بازی کی اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ،وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور آئی جی پولیس خیبر پختونخوا سے قتل میں ملوث اصل کرداروں اور اصل قاتلوں کی گرفتاری اور انہیں قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔
پشاور سے مزید