اسلام آباد (عمر چیمہ) 18؍ اگست کو برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے مری میں نواز شریف اور مریم نواز شریف سے ملاقات کی۔ پارٹی کے آفیشل اکاؤنٹ سے ٹوئیٹ کی گئی کہ ملاقات میں تعلیم، صحت، موسمیاتی تبدیلیوں اور دیگر مسائل پر بات چیت ہوئی۔ ایک ہفتے بعد سوشل میڈیا پر یہ افواہیں پھیل گئیں کہ ہائی کمشنر نے عمران خان کیلئے ریلیف کی درخواست کی۔ یہ ایک ایسی بات تھی جس سے کئی لوگ حیران ہوئے۔ ساتھ ہی ایک کہانی یہ بھی گردش کرنے لگی کہ برطانوی ہائی کمشنر نے جیل میں قید جنرل (ر) فیض حمید کا معاملہ اٹھایا تھا۔ شریف فیملی کو یہ درخواست رسماً کی گئی تھی لیکن یہ معاملہ بات میں جب ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ زیر بحث آیا تو اس نے ناراضی کا اظہار کیا۔ اگرچہ یہ معاملہ میڈیا پر نہیں آیا لیکن سوشل میڈیا پر یہ موضوع گرم رہا۔ ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ برطانوی ہائی کمشنر دیگر تمام سفارت کاروں کی طرح باقاعدگی کے ساتھ سیاسی منظر نامے کے تمام رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کرتے ہیں۔ انہوں نے مذکورہ بالا رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ دی نیوز نے شریف فیملی سے قربت رکھنے والے دو لوگوں سے رابطہ کیا۔ دونوں نے اس بات سے انکار کیا کہ برطانوی ہائی کمشنر نے ایسی کوئی درخواست کی تھی۔ ان میں سے ایک نے یہ معاملہ ہنس کر اڑا دیا جبکہ دوسرے نے اس بات کی تصدیق کرنے کے بعد دوبارہ دی نیوز کو تقریباً وہی جواب دیا جو پہلے دیا تھا۔ شریف فیملی کا حصہ سمجھے جانے والے ایک ذریعے نے بتایا، ’’انہوں نے عمران خان کا بہت مختصر ذکر کیا لیکن انہیں ریلیف دینے کی کبھی درخواست نہیں کی۔ یہ میٹنگ گورننس اور معیشت پر مرکوز رہی۔‘‘ جب اس ذریعے سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ جنرل (ر) فیض کے حوالے سے کی گئی کسی درخواست کے بارے میں جانتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہ بات شریف فیملی کے ساتھ شروع نہیں کی گئی تھی لہٰذا وہ اس کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے۔ دی نیوز دیگر ذرائع سے بھی اس کی تصدیق نہیں کر سکا۔ لیکن ذریعے نے یہ بتایا کہ جس وقت جنرل فیض آئی ایس آئی چیف تھے اس وقت وہ برطانوی حکام کے ساتھ قریبی تعاون میں تھے۔ ذریعے نے اس شبے کا اظہار کیا کہ 2021 میں نواز شریف کی جانب سے ویزے میں توسیع کی درخواست جنرل فیض کے کہنے پر مسترد کی گئی تھی۔ وزیر اعظم عمران خان کے دور میں نواز شریف کو نومبر 2019 میں شدید علیل ہونے پر علاج کیلئے برطانیہ جانے کی اجازت دی گئی تھی لیکن وہ واپس نہ آئے اور دسمبر 2020 میں انہیں اشتہاری مجرم قرار دے دیا گیا۔ وہاں رہتے ہوئے میاں نواز شریف نے ویزا میں توسیع کی درخواست دی تھی۔ شریف خاندان کا حصہ سمجھے جانے والے ذریعے کے مطابق جس وقت سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف ریٹائر ہونے والے تھے تو اس وقت برطانیہ نے ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی درخواست کی تھی۔ اُس وقت برطانوی قومی سلامتی کے مشیر مارک لائل گرانٹ خصوصی درخواست لیکر پاکستان پہنچے تھے کہ راحیل شرف کو توسیع دی جائے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے اس سے انکار کر دیا۔ مارک لائل گرانٹ نے 2003 سے 2006 تک پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔