• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب پولیس کا فنگر پرنٹ بیوروجدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کر دیا گیا

راولپنڈی (وسیم اختر‘ سٹاف رپورٹر) پنجاب پولیس کے فنگر پرنٹ بیورو کو کمپیوٹرائزڈ کر کے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کر دیا گیا۔ صوبہ بھر کے تفتیشی افسران فنگر پرنٹ کے حوالے سے متعلقہ فنگر پرنٹ بیورو سے رابطہ کریں۔ اس حوالے سے ایڈیشنل آئی جی پولیس انوسٹی گیشن برانچ کی جانب سے پنجاب بھر کے ضلعی پولیس افسران کو مراسلہ جاری کر دیا گیا۔ مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب پولیس کا کمپیوٹرائزڈ فنگر پرنٹ بیورو فعال ہو چکا ہے جس کے ذریعے کرائم سین سے محفوظ کئے گئے فنگر پرنٹ کو میگا میچر پر پراسس کرکے فنگر پرنٹ ایکسپرٹ کی مدد سے فوری رزلٹ متعلقہ اضلاع کو فراہم کیا جا رہا ہے، لیکن بار بار چٹھیاں لکھنے کے باوجود مختلف اضلاع کے سی آر او انچارج، تفتیشی افسران، کرائم سین انچارج اس بات پر بالکل توجہ نہیں دے رہے۔ کبھی وہ لیٹنٹ فنگر پرنٹ نادرا اور کبھی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کو بھیج دیتے ہیں۔ افسران کو ہدایت کی گئی کہ اپنے اضلاع کے سی آر او انچارج، تفتیشی افسران، کرائم سین انچارج کو سختی سے پابند کریں کہ سب سے پہلے لیٹنٹ پرنٹ کرائم سین فنگر پرنٹ بیورو انوسٹی گیشن برانچ پنجاب بھیجیں، اسکے بعد لیٹنٹ فنگر پرنٹ نادرا یا فرانزک سائنس ایجنسی کو بھجوائیں۔ اگرچہ کرائم سین فرانزک سائنس ایجنسی کی ٹیم نے وزٹ کیا ہو۔ فنگر پرنٹ بیورو پنجاب کے علاوہ دوسرے تمام سیمپل ڈی این اے‘ اسلحہ‘ شراب اور منشیات وغیرہ فرانزک سائنس ایجنسی میں بلاتاخیر بھجوائے جائیں۔ تمام تفتیشی افسران کو پابند کیا جائے کہ وہ کریمنل کیسز اور سول کیسز جن کی فنگر پرنٹ کے متعلق رائے درکار ہو ان کیسز کو فوری طور پر فنگر پرنٹ بیورو پنجاب کو بھجوائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فنگر پرنٹس کی مدد سے مجرموں کو بآسانی ٹریس کیا جا سکتا ہے لیکن روایتی پولیس تفتیشی افسران اس جدید سہولت سے کماحقہ استفادہ نہیں کررہے۔
اسلام آباد سے مزید