• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کارساز کیس، ملزمہ کی درخواست ضمانت دائر، شوہر کی عبوری ضمانت منظور

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی نے کارساز حادثہ کیس کی ملزمہ کے شوہر کی عبوری ضمانت منظور کرلی ۔کارساز حادثہ کیس کی ملزمہ اور اس کے شوہر کی درخواست ضمانت مقامی عدالت میں دائر کی گئی جس میں شوہر کے وکیل کاکہناتھا کہ واقعے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے جس گاڑی سے حادثہ ہے، گاڑی کمپنی کے نام پر ہے جس میں وہ صرف ایک ڈائریکٹر ہے، کمپنی میں مجموعی طور پر پانچ ڈائریکٹر ہیں، پولیس نے دیگر ڈائریکٹرز کو ملزم نہیں بنایا ہے، ملزم کو ضمانت دی جائے، جبکہ ملزمہ کی درخواست ضمانت بھی دائر کی گئی۔ ملزمہ نے عامر منصوب قریشی اور عمر ایڈوکیٹ کے توسط سے درخواست ضمانت دائر کی جس میں موقف اختیار کیاگیا کہ ملزمہ ذہنی مریضہ ہے، ملزمہ 2004 سے زیر علاج ہے، اس دوران درجنوں بار نفسیاتی ڈاکٹر کے زیر علاج رہ چکی ہے، ملزمہ کے خلاف جو دفعات مقدمے میں شامل کی گئی ہیں اس کی سزا دیت ہے ، ملزمہ کی ضمانت منظور کی جائے۔وکلا نے درخواست ضمانت کے ساتھ نجی اسپتال کا میڈیکل سرٹیفکیٹ اور ریکارڈ بھی جمع کروایا۔ اسپتال ریکارڈ کے مطابق ملزمہ ذہنی مریضہ ہے، عدالت نے ملزمہ کی درخواست ضمانت پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 6 ستمبر صبح دس بجے تک جواب طلب کرلیا ، ملزمہ کے شوہر کی درخواست ضمانت پر سماعت اے ڈی جے ایسٹ (ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی )کی عدالت میں ہوئی ۔ شوہر عدالت میں پیش ہوا ،عدالت نے اس کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ملزم کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا،ملزمہ کے وکیل عامر منصوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا پر کیس سے متعلق بہت سی باتیں چل رہی ہیں ،اس کا ذہنی توازن درست نہیں،وہ 18 اگست 2005 کو پہلی بار ذہنی امراض کے وارڈ میں داخل ہوئی،ملزمہ کے اسپتال کا ریکارڈ پیش کر رہے ہیں ،روز وقوع بھی اس کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی،اس کی میڈیکل رپورٹ پر تحفظات ہیں ،پولیس نے خون اور پیشاب کے نمونے شراب کے ٹیسٹ کی جانچ کیلئےتھے ،یہ عجیب سی رپورٹ ہے ،پیشاب کے نمونے میں میتھا فیٹا مائن ہے خون میں نہیں ہے ،خاتون ذہنی امراض کی دوا لیتی ہیں ،ہو سکتا ہے ان دواؤں کا کوئی کیمکل ہو،میڈیکل رپورٹ کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے،ملزمہ کسی کمپنی کی مالک نہیں ہے ،وہ خاتون کوئی اور ہے ،درخواست ضمانت میڈیکل پر نہیں میرٹ پر لگائی ہے ،ملزمہ کے پاس 2031تک کا برطانوی ڈرائیونگ لائسنس ہے، ہمارے اور برطانوی قوانین کے مطابق وہ پاکستان آمد کے چھ ماہ بعد لائسنس قابل قبول ہوگا ،پاسپورٹ کا ریکارڈ عدالت میں جمع کرا رہے ہیں،وہ پاکستان 2 اگست 2024 کو لندن سے کراچی آئی تھی ،ملزمہ بنا اجازت گاڑی لیکر نکلی تھی ،یہ گاڑی شوہر نہیں بلکہ کمپنی کی ملکیت ہے ،صلح سے متعلق کوئی معلومات میرے علم میں نہیں ،پراسکیوشن کی جانب سے 322کا اطلاق غلط ہے ،منشیات سے متعلق مقدمہ سمجھ سے بالاتر ہے ،جو دفعات لگائی گئی ہیں ان کا اطلاق شراب پی کر گاڑی چلانے پر ہوتا ہے۔
اہم خبریں سے مزید