پشاور (نیوز رپورٹر ) ایبٹ آباد کی تحصیل لورہ میں نصب کرش مشینوں کے مالکان اور صوبائی حکومت و مقامی انتظامیہ کے خلاف تین دیہات کے رہائشیوں نے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کر دی۔ غیر قانونی طور پر نصب کرش مشینوں کی پروڈکشن عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ پہاڑ برد ہونے اور جنگلات بھی تباہی کا باعث بن رہی ہے۔ رٹ عبید الرحمن عباسی ایڈووکیٹ کی وساطت سے خضر عباسی سمیت 19متاثرین نے دائر کی ہے جس میں اعلیٰ عدالت سے کرش مشینوں کیخلاف حکم امتناعی و مستقل بندش کی استدعا کی گئی ہے ۔رٹ میں صوبائی حکومت اور ڈویژنل و ڈسٹرکٹ انتظامیہ کو فریق بنایا گیا ہے۔ رٹ کے مطا بق ضلع ایبٹ آباد میں حالیہ بارشوں کے دوران ٹھنڈیانی روڈ پرلینڈ سلائیڈنگ کے بعد وفاقی دارالحکومت سے منسلک تحصیل لورہ میں کرش مشینوں کی پتھرکے حصول کے لیے کی جانے والی بلاسٹنگ سے بڑے پیمانے پر پہاڑ ٹوٹنے، اور درخت ضائع ہونے کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ جبکہ قرب و جوار کی آبادیاں بھی شدید خطرے کی زد میں ہیں۔ ایک عشرہ سے زائد عرصہ پہلے بھی اس علاقے میں پہاڑی لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے دریائے ہرو کا پانی رکنے سے قریبی دیہات شدید متاثر ہوئے تھے اور بمشکل تمام دریائی پانی کی نکاسی ممکن ہو سکی تھی۔ تین دیہات گورینی، کیاری اور لورہ کے رہائشیوں نے علاقہ میں کرش مشینوں کو فوری بند کرنے کی استدعا کےساتھ ساتھ کرش مشین مالکان راجہ خلیل، احتشام خلیل، ثاقب اور وقاص سمیت صوبائی حکومت کو بذریعہ سیکرٹری صنعت کامرس اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن، سیکرٹری منرلز ڈویلپمنٹ، ڈائریکٹر کامرس اینڈ انڈسٹریز، سیکرٹری لاء پارلیمانی امور و انسانی حقوق، ڈی جی ماحولیات تحفظ ایجنسی، سیکرٹری موسمی تبدیلی، جنگلات، ماحولیات و جنگلی حیات، ڈی جی گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی، کمشنر ہزارہ اور ڈی سی ایبٹ آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔