کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “ میں سینئر صحافی و تجزیہ کار، منیب فاروق نے کہا کہ کچھ دن پہلے ایسے اشارے مل رہے تھے جس سے یہ بات ظاہر ہورہی تھی کہ عمران خان کا معاملہ بھی فوجی عدالتوں کی طرف ہی جائے، عمران خان کوخاص طور پر جنرل فیض حمید کی گرفتاری کے بعد اس بات کا ادراک ہوچکا ہے،سابق اسپیشل پراسیکیوٹر نیب ، عمران شفیق نے کہا کہ نیب نے اپنا کیس اس بنیاد پر کیا ہے کہ کابینہ کودھوکہ دیا گیا ہے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب آرڈیننس میں جون اور اگست2022ء میں پی ڈیم ایم حکومت کی طرف سی کی گئی تمام ترامیم بحال کردی ہیں۔حکومت کی اپیلیں منظور کرلیں ہیں۔عمران خان نے حکومت کو این آر او ٹو ملنے کا طعنہ دے دیاہے۔سابق اسپیشل پراسیکیوٹر نیب ، عمران شفیق نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا کوئی اثر عمران خان کے 190 ملین پاؤنڈکے کیس پر ہوگا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ190 ملین پاؤنڈ کا جو کیس ہے وہ اس سے انتہائی مختلف ہے۔ کابینہ کا فیصلہ تواس کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔نیب نے اپنا کیس اس بنیاد پر کیا ہے کہ کابینہ کودھوکہ دیا گیا ہے۔کابینہ کے اس فیصلے کو تحفظ حاصل ہے جو فیصلہ کابینہ نے لیا ہو۔ کابینہ کے سامنے تو یہ فیصلہ آیا ہی نہیں اس سے پہلے ہی وہ فیصلہ لے چکے تھے۔یہ جو کہتے ہیں کہ القادر ایک ٹرسٹ ہے ٹرسٹ کے ذریعے ذاتی فائدہ تو حاصل نہیں کیا جاتا۔اگر پراپرٹی ٹائیکون نے ٹرسٹ کے ہی فیصلے دینے تھے تو پھر2019کے اسی پیریڈ کے دوران جب برطانیہ میں ان کی جو رقم پکڑی گئی۔ برطانیہ کی حکومت نے کہا کہ ہم یہ پیسہ حکومت پاکستان کو منتقل کریں گے۔ کام یہ کیا گیا کہ190ملین پاؤنڈ جو برطانیہ سے آنے تھے وہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیا گیا۔نیب کا کہنا یہ ہے کہ یہ ٹرسٹ بنایا ہی اس لئے گیا ہے کہ اس کو ایک اچھا رنگ دیا جاسکے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار، منیب فاروق نے کہا کہ یہ معاملہ ناقابل تبدیل موڈ میں چلا گیا ہے ۔ کچھ دن پہلے ایسے اشارے مل رہے تھے جس سے یہ بات ظاہر ہورہی تھی کہ عمران خان کا معاملہ بھی فوجی عدالتوں کی طرف ہی جائے۔ عمران خان کوخاص طور پر جنرل فیض حمید کی گرفتاری کے بعد اس بات کا ادراک ہوچکا ہے ۔شاید اب کوئی گنجائش باقی نہیں رہی زمینی حقائق یہی بتاتے ہیں۔پاکستانی فوجی قیاد ت کا موقف بڑا واضح ہے۔کل جو بریفنگ دی گئی اس میں دو الفاظ کوغور کیجئے ۔ جنرل فیض حمید کا ذاتی فائدہ اور سیاسی مقاصد ۔ ایک لائن یہ کہی گئی کہ سیاسی عناصرکی ایماکے اوپر انہوں نے حدود و قیود سے تجاوز کیا۔ذاتی فائدہ سب سے پہلے کیا ہے وہ اس وقت شروع ہوجاتا ہے جب معاملہ ٹاپ سٹی کا ہوتا ہے ۔سیاسی مقاصد جنرل فیض حمید کے اپنے تو نہیں تھے وہ تو یقینی طور پر عمران خا ن کے ہی تھے۔ قانونی طور پر تو بہت سی چیزیں ممکن نہیں ہوتی ،لیکن جب کچھ چیزوں کو کرنا ہوتا یا ا ن کو عمل میں لانا ہوتا ہے تو پھر وہ ہوجاتی ہیں۔