بلڈ پریشر ایک ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل قرار دیا جائے توبیجا نہ ہوگاکیونکہ یہ خون کی شریانوں، دل، دماغ، گردوں اور آنکھوں سمیت جسم کے دیگر اعضا پر دباؤ بڑھاتا ہے۔ مسلسل ہائی بلڈ پریشر کا شکار رہنے سے جان لیوا امراض جیسے دل کی بیماریوں، ہارٹ اٹیک، فالج، دماغی تنزلی اور گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق بلڈ پریشردراصل خون کا دباؤ ہوتا ہے جو ہماری شریانوں کو سکیڑتا ہے۔
بلڈ پریشر ناپنے کے2 پیمانے ہوتے ہیں ایک خون کا انقباضی دباؤ ( systolic blood pressure) جو کہ اوپری دباؤ کے نمبر کے لیے ہوتا ہے اور دل کے دھڑکنے سے خون جسم میں پہنچنے کے دوران دباؤ کا بھی مظہر ہوتا ہے۔ دوسرا خون کا انبساطی دباؤ (diastolic blood pressure) ہوتا ہے جو کہ نچلا نمبر ہوتا ہے یعنی اس وقت جب انسانی دل دھڑکنوں کے درمیان وقفہ اور آرام کرتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان پیمانوں سے پتا چلتا ہے کہ ہماری خون کی رگیں کتنی لچکدار ہوتی ہیں۔
ان کے بقول کسی انسان کے خون کا دباؤ اگر 139/89 سے زیادہ ہے تو یہ ہائی بلڈ پریشر تصور کیا جاتا ہے۔ ایسے شخص کو علاج کا مشورہ دیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں طرزِ زندگی میں تبدیلیاں بھی ضروری ہوتی ہیں جیساکہ زیادہ ورزش اور غذا میں تبدیلی۔ درحقیقت اس مرض پر قابو پانے کے لیے انسان کو خود ہی محنت کرنا ہوتی ہے۔ لو بلڈ پریشر 90/60 سے کم کو سمجھا جاتا ہے جبکہ صحت مند افراد کا بلڈ پریشر 120/80 ہونا چاہیے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر اس وقت ہوتا ہے جب جسم زیادہ حرکت یا جدوجہد کررہا ہوتا ہے، یعنی اسے زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہونے کی شکل میں دل کے لیے کام کرنا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے اور اسے جسم کے مختلف حصوں میں خون پہنچانے کے لیے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے وہ کمزور ہوجاتا ہے۔
اس کا نتیجہ دل کے مختلف امراض یا ہارٹ اٹیک کی شکل میں نکلتا ہے جبکہ خون کی شریانیں بھی سکڑنا یا اکڑنا شروع ہوجاتی ہیں۔ زیادہ تشویشناک امر یہ ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے شکار اکثر افراد کو اس کی موجودگی کا علم ہی نہیں ہوتا اور اسی وجہ سے اسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے، یہ کسی بھی عمر کے افراد کو اپنا نشانہ بناسکتا ہے۔ زیادہ بہتر تو یہ ہے کہ عمر کی تیسری دہائی سے ہی بلڈ پریشر کے چیک اپ کو معمول بنالیا جائے۔
بلڈ پریشر کنٹرول کرنا
ممکن ہے کہ کوئی شخص ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہو، لیکن اسے معلوم نہ ہو۔ بعض اوقات انسان بلڈ پریشر کو معمولی یا معمول کے مطابق سمجھ رہا ہوتاہے کیونکہ اسے اپنا آپ ٹھیک لگتا ہے لیکن وہ نہیں جانتا کہ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہونے والے انسان کو کسی قسم کی جسمانی خرابی کا سامنا نہیں ہوتا۔
دراصل ہائی بلڈ پریشر کی کوئی علامت نہ ہونے کی وجہ سے اس کا پتہ نہیں چل پاتا، اس کا ادراک اس وقت ہوتاہے جب صحت کو نقصان پہنچنا شروع ہوتا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ بہت سی ایسی چیزیں ہیں، جو آپ کے بلڈ پریشر کو کم یا نارمل رکھ سکتی ہیں یہاں تک کہ اس کے لیے آپ کو دوائیں کھانے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی۔
چہل قدمی اور ورزش کریں : بلڈ پریشر کا لیول کم رکھنے کیلئے ورزش سب سے بہترین چیز ہے۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے سے دل مضبوط ہوتاہے اور خون کو بہتر انداز میں پمپ کرنے لگتاہے، اس سے شریانوں میں خون کا دبائو بھی کم ہونے لگتاہے۔ ہر ہفتے 150منٹ کی معتدل ورزش جیسے کہ چہل قدمی کرنا یا 75منٹ تک دوڑنا، بلڈ پریشر کو نارمل اور دل کی صحت کو بہتر کرتاہے۔
نمک کا استعمال کم کریں : پروسیسڈ یا پہلے سے تیارشدہ غذائوں کی وجہ سے دنیا بھر میں نمک کا استعمال بڑھتا جارہاہے۔ بہت سے مطالعوں سے پتہ چلتاہے کہ ہائی بلڈ پریشر اور سوڈیم یعنی نمک کا گہر اتعلق ہے۔ لہٰذا نمک کا استعمال کم کریں، ساتھ ہی پروسیسڈ غذائوں کی جگہ تازہ غذائوں اور نمک کی جگہ ہرب اور مسالوں کے استعمال سے بھی افاقہ ہوگا۔
پوٹاشیم والی غذائوں کا استعمال کریں : پوٹاشیم ایک اہم منرل ہے، جو آپ کے جسم میں سوڈیم یعنی نمک کو زائل کرتاہے اور شریانوں میںخون کے دبائو کو سہل بناتاہے۔ آج کے دور کی پروسیسڈ غذاؤں نے نمک کے استعمال کو زیادہ اورپوٹاشیم کے استعما ل کو کم کردیاہے۔ ان دونوں کو بیلنس رکھنے کیلئے آپ کو اپنی ڈائٹ میں پوٹاشیم والی غذاؤں کا استعمال بڑھانا ہوگا۔
وزن میں کمی لائیں : موٹا پا کئی بیماریوں کی وجہ بن جاتاہے، جن میں سے ایک ہائی بلڈ پریشر بھی ہے۔ وزن میں ہر ایک کلو گرام کی کمی سے بلڈ پریشر کی سطح نیچے لانے میں مدد مل سکتی ہے۔ ا س کیلئے چکنائی والی غذائوں سے پرہیز کریں اور چکن، مچھلی، تازہ پھل ، سبزیوں اور ریشے دار غذائوں کا استعمال زیادہ کریں۔
ذہنی تناؤ سے بچیں: بلڈ پریشر میں اضافے کی ایک وجہ اسٹریس بھی ہوتی ہے۔ اگر آپ دائمی اسٹریس میں مبتلا ہیں تو ا س کامطلب ہے کہ آپ دیگر عادات جیسے سگریٹ نوشی یا غیر صحت بخش غذائیں کھانے وغیرہ میں مبتلا ہوں گے۔ ان چیزوں سے دوری اور اسٹریس پر قابو پانے سے آپ اپنے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھ سکتے ہیں۔