• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمیر احمد

پاکستان میں ہر ادارے میں میرٹ کا فقدان ہے، جس کے باعث نوجوانوں میں مایوسی اور اضطراب بڑھ رہا ہے۔ اعلیٰ سرکاری ملازمتوں میں غریبوں اور متوسط طبقے کا کوئی حصہ ہے ہی نہیں ۔کسی بھی ادارے میں میرٹ پر بھرتیاں نہیں ہوتیں، جب کہ اس کا ڈھول خوب پیٹا جاتا ہے۔

جب اداروں میں سفارشی افراد بھرتی ہوں گے تو کیا انصاف فراہم ہو گا؟ اگر میرٹ کی پاسداری ہوتی تو آج ہمارا ملک ترقی کر چکا ہوتا۔ میرٹ اور تعلیم کے فروغ کے بغیر ترقی و خوشحالی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کم و پیش دنیا کے بیشتر ممالک میں ہر کام میرٹ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔

معمولی آسامی کے لیے بھی اس کا خاص خیال رکھا جاتا ہے لیکن ہمارے ملک میں ’’میرٹ‘‘ کو قطعاََ اہمیت نہیں دی جاتی ۔نوجوان جب محنت اور لگن کے ساتھ تگ و دو کر کے آگے آتے ہیں تو سفارشی کلچران کی راہ میں حائل ہوجاتا ہے۔ جب حقدار نوجوانوں کو اُن کاحق نہیں ملتا تو معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتاہے۔ مایوسی پھیلتی ہے۔ 

ایسے نوجوان جو اپنے ملک کی خدمت کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کی صلاحیتوں سے اس طرح استفادہ نہیں کیاجاتا، جس طرح کرنا چاہیے ،نتیجتاََ وہ ہو رہا ہے جو نہیں ہونا چاہیے یعنی قابل اور ذہین نوجوان ملک سے باہر جارہے ہیں،ان کی جگہ نااہلوں کو بام عروج پر بٹھا دیا جاتاہے، محدود ملازمتیں بھی چہیتوں اور سفارشیوں کو دی جاتی ہیں۔ ایسے میں نوجوانوں میں اضطراب نہیں بڑھے گا تو پھر کیا ہوگا۔ان کی مایوسی اور شکوہ شکایت کی وجہ ہی یہ ہے کہ انہیں وعدے، نعرے اور کھوکھلی تقریروں کے علاوہ کچھ بھی نہیں ملا۔

میرٹ پر ذہین اور قابل نوجوانوں کو ملازمتیں ملنے لگیں تو کم از کم اس کا یہ نتیجہ تو نکلے گا کہ ان میں محنت اور لگن کا جذبہ پیدا ہوگا۔ انہیں اس امر کا یقین ہوگا کہ اچھی پوزیشن حاصل کریں گے تو ایک روشن مستقبل ان کا منتظر ہو گا۔ اگر نوجوان پڑھی لکھی نسل کو ان کے حق سے محروم رکھا جاتا رہا تو کوئی بڑا المیہ جنم لے سکتا ہے۔ 

ہمیں اپنا مستقبل ان محفوظ اور بااعتماد ہاتھوں میں سونپنا چاہیےجو اس قابل ہوں کہ اپنی کو ذمہ داریاں اعتماد سے سنبھال سکیں اور آنے والے چیلنجوں کا مقابلہ کرسکیں۔ حکومت میرٹ کو اپنا نصب العین بنا لے تو ہر اقدام از خود ملکی سلامتی، داخلی امن و امان اور عوامی خوشحالی و بہبود کا ضامن بن سکتا ہے۔ 

میرٹ اور تعلیم کے فروغ کے بغیر ترقی و خوشحالی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ نوجوانوں کی ایک بہت بڑی کھیپ آج بے روزگاری کا شکار ہونے کی وجہ سے منفی سرگرمیوں میں ملوث ہو رہی ہے، ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ان کو اپنے پاؤں پہ کھڑا کرنے کی آج اشد ضرورت ہے۔

حکومت میرٹ پرنوجوانوں کوروزگارکی فراہمی یقینی بنائے تاکہ تعلیم  یافتہ نوجوان اپنے پاؤں پرکھڑے ہوکر قومی ترقی وخوشحالی میں اپناکردار ادا کرسکیں اور انہیں میرٹ پر بلا سود قرضے بھی جاری کر کے ان کو ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کرے۔ جس معاشرے میں میرٹ کا کلچر پروان چڑھنے لگے وہاں گروہی عصبیتیں دفن ہونے لگتی ہیں ،کیونکہ اس کی بنیاد پہ استوار نظام ہر سطح پر انصاف کی فراہمی یقینی بنانے لگتا ہے۔