لندن ( جنگ نیوز ) ناےب وزیراعظم/ وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نےکہا ہے کہ کسی کو بھی سیاسی عدم استحکام کی اجازت نہیں دینگے۔گزشتہ حکومت کی تحریک طالبان جیسے انتہا پسند گروہوں کو خوش کرنے اور خطرناک مجرموں کی رہائی نے دہشتگردی کو دوبارہ جنم دیا۔جن لوگوں نے ریاستی اداروں پر حملے کیے اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کیلئے عالمی فورمز کو استعمال کیا ان سےکوئی تعلق نہیں، کومت پاکستان کو اقتصادی ترقی اور ترقی کی راہ پر واپس لانے کے لیے پرعزم ہے ۔ پاکستان ہاؤس لندن میں ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کی طرف سے دیئے گئے عشائیے میں ڈپٹی وزیراعظم/ وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے پاکستانی نژاد برطانوی پارلیمنٹیرینز کے ساتھ تفصیلی اور جامع بات چیت کی۔ عشائیہ میں ڈپٹی سپیکر ہاؤس آف کامنز نصرت غنی،ایم پی یاسمین قریشی ، لارڈ قربان حسین، بیرونس نوشین مبارک، لارڈ ضمیر چوہدری، بیرونس سعیدہ وارثی، بیرونس شائستہ گوہر، ایم پی محمد افضل خاں ، ایم پی، محترمہ نسیم شاہ ، ایم پی عمران حسین ،ایم۔پی طاہر علی ،زبیر احمد ،ایم ہی عدنان حسین ، ایم پی محمد یاسین اور ایم پی ایوب خان نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں نائب وزیراعظم نے نومنتخب پاکستانی نژاد برطانوی اراکین پارلیمنٹ کو مبارکباد دی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات تاریخ، ثقافت اور امن سلامتی اور ترقی کے لیے مشترکہ امنگوں کے مضبوط روابط پر قائم ہیں۔ حالیہ انتخابات میں پاکستانی نثراد 15 ارکان برطانوی پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے جو کہ برطانوی جمہوریت کی مضبوطی اور پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کی کامیابی کا ثبوت ہے۔ نائب وزیراعظم نے اراکین پارلیمنٹ کو پاکستان کی معاشی بحالی کے لیے اپنی حکومت کے روڈ میپ سے آگاہ کیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2013 سے 2017 تک وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کے دوران پاکستان دنیا کی 24ویں بڑی معیشت بن گیا تھا اور اس کے جی 20 کا رکن بننے کا امکان تھا اور دہشت گردی کی لعنت پر بھی قابو پا لیا گیاتھا۔ تاہم 2018 میں شروع ہونے والے سیاسی عدم استحکام نے پاکستان کی اقتصادی رفتار کو پٹڑی سے اتار دیا تھا۔ مزید یہ کہ گزشتہ حکومت کی تحریک طالبان جیسے انتہا پسند گروہوں کو خوش کرنے اور ان کی بحالی کی پالیسی اور 100 سے زیادہ سخت گیر دہشت گرد مجرموں کی رہائی نے دہشت گردی کو دوبارہ جنم دیا۔ سینٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت سیاسی عدم استحکام کو ہوا دینے کے ارادے سے کسی اندرونی یا بیرونی عناصر کو پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے سفر کو پٹڑی سے اتارنے کی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ریاستی اداروں پر حملے کیے اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے بین الاقوامی فورمز کو استعمال کیا ان سے تعلق کا سوال ہی پیدا نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت اس سلسلے میں کسی دباؤ میں نہیں آئے گی۔ نائب وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت پاکستان کو اقتصادی ترقی اور ترقی کی راہ پر واپس لانے کے لیے پرعزم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ تک کم کر دیا گیا ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو مستحکم کرنسی سے کنٹرول میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی اصلاحات کے لیے ہر طرف سے ادارہ جاتی حمایت موجود ہے اور حکومت کی جانب سے گزشتہ سال قائم کی گئی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل پاکستان کے توانائی، کان کنی، آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمایاں دلچسپی لے رہی ہے۔ نائب وزیراعظم نے اراکین پارلیمنٹ سے تجاویز طلب کیں کہ حکومت کس طرح پاکستان میں براہ راست برطانوی بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتی ہے اور دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافہ کر سکتی ہے۔ نائب وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نوجوان برطانوی پاکستانیوں کے لیے اپنی جڑوں سے جڑے رہنا ضروری ہے اور کہا کہ حکومت پاکستان نے اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان آنے کی ترغیب دینے کے لیے ایک نئی ویزا فری پالیسی متعارف کرائی ہے۔ علاوہ ازیں نائب وزیر اعظم نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر اور غزہ کے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کا معاملہ اٹھانے پر برطانوی پارلیمنٹیرینز کا شکریہ ادا کیا۔