• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توسیع معاملہ، انفرادی تجویز قبول نہیں، چیف جسٹس کی صحافیوں سے بات چیت آف دی ریکارڈ تھی، غلط تشریح کی گئی، سیکرٹری جسٹس فائز عیسیٰ

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سوموار کے روز صحافیوں سے آف دی ریکارڈکی گئی گفتگو میں سے زیادہ تر واقعات الیکٹرانک میڈیا میں غلط نشر اور اخبارات میں شائع کرکے غیر ضروری سنسنی خیزی پیدا کی گئی ہے،چیف جسٹس کے سیکرٹری ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کی جانب سے منگل کے روز جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہاگیا ہے سپریم کورٹ کے جوڈیشل سال کے آغاز کے موقع پر منعقدہ تقریب کی کارروائی کے اختتام پر شرکاء کو چائے پر مدعو کیا گیاتھا، جس دوران کچھ صحافیوں نے چیف جسٹس کو گھیر لیا، ان سے بات چیت کی اور سوالات کیے،گفتگو کے دوران چیف جسٹس نے ان سب پر واضح کیا کہ وہ ان سے آف دی ریکارڈگفتگو کر رہے ہیں، چونکہ میڈیا پر گفتگو کی غلط تشریح کی گئی اور اسے وسیع پیمانے پر پھیلایا گیا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ جو ہوا تھا ؟ اسے درست طریقے سے پیش کیا جائے،سیکرٹری کے مطابق صحافیوں نے چیف جسٹس سے انکی مدت ملازمت میں توسیع کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ کئی ماہ قبل وزیر قانون انکے چیمبر میں آئے تھے اور کہا تھا کہ حکومت چیف جسٹس کے عہدہ کی فکس معیاد تین سال کرنے پر غور کر رہی ہے،چیف جسٹس نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے وزیر قانون کو کہا تھا کہ اگر یہ تجویز انفرادی طور پر مخصوص ہے اور اگر اسے نافذ کیا جاتا ہے، تو یہ ایسی چیز نہیں ہوگی جسے وہ قبول کرینگے، اس میٹنگ میں سینئر جج اور اٹارنی جنرل بھی موجود تھے، اسکے بعد وزیر قانون نے چیف جسٹس سے نجی طور پر ملاقات نہیں کی اور نہ ہی چیف جسٹس کے ساتھ ایسے کسی معاملے پر کوئی بات چیت کی ہے، سیکرٹری نے کہا ہے کہ اسی موضوع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی رانا ثناء اللہ سے بھی ایک بات منسوب کرکے سوال کیا گیا تو چیف جسٹس نے جواب دیا کہ میں نے تو مذکورہ جنٹلمین سے ملاقات ہی نہیں کی ہے، اس لیے اگر کوئی سوال ہے تو آپ کوبراہ راست ان سے پوچھنا چاہیے۔

اہم خبریں سے مزید