• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومتی بیان کے بعد پوری FIA اور سائبر کرائم تذبب کا شکار

کراچی (اسد ابن حسن) حکومتی بیان پر کہ سائبر کرائم تحقیقات ایف آئی اے کر ہی نہیں سکتی اور آئندہ تحقیقات نئی ایجنسی کیا کرے گی نے ایف آئی اے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھا دیا ہے جس کے بعد نہ صرف پوری ایف آئی اے بلکہ خاص طور پر ایف آئی اے سائبر کرائم سرکلز میں شدید بے چینی، بے یقینی اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جس کی وجہ سے تحقیقاتی عمل رک گیا ہے۔ اس حوالے سے ایف آئی اے اور سائبر کرائم کے مختلف سرکلز کے اعلی حکام سے گفتگو تو ضرور ہوئی مگر نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر۔ گزشتہ پیر کو قومی اسمبلی میں ایک بیان زمینی حقائق سے شاید لاعلمی کے باعث تھا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ختم کی جا رہی ہے اور ان کے ملازمین کو دوسرے سرکاری اداروں کی طرح گولڈن شیک ہینڈ دیا جائے گا اور آئندہ سائبر کرائم کی تحقیقات نیا تشکیل پانے والا ادارہ کرے گا اور کچھ سائبر کرائم کے ملازمین کو اس نئے ادارے میں ٹرانسفر کر دیا جائے۔ جبکہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ نئے ادارے کے قیام کا اعلان تو رواں برس کے اوائل میں کر دیا گیا جس کا نام نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (NCCIA) تجویز کیا گیا مگر اس کے لی کئی ارب روپے کے اخراجات اس موجودہ بجٹ میں مختص نہیں کیے گئے ہیں۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا تھا کہ سائبر کرائم سرکلز میں موجود تجربہ کار افسران ایک برس کے لیے اس نئے ادارے میں ٹرانسفر کیا جائے گا بعد میں ان کی کارکردگی جانچ کر ان کو اس مجوزہ نئی ایجنسی میں ضم بھی کر دیا جائے گا۔ سائبر کرائم تحقیقات کے حوالے سے ماہر نیا ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا جائے گا ساتھ ہی ماہر افسران بھی تعینات کیے جائیں گے۔

ملک بھر سے سے مزید