کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار، منیب فاروق نے کہا کہ عمران خان سابق وزیراعظم اور قد آور شخصیت ہیں وہ اس وقت ریاست کی ذمہ داری ہیں۔
اگر جیل تحویل میں ان کے ساتھ کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو براہ راست الزام ریاست اور ریاستی اداروں پر آئے گا۔ میں نہیں سمجھتا کہ عمران خان کی جان کو اس طرح سے خطرہ ہے کہ ان کو جیل میں کوئی نقصان پہنچایا جائے گا۔
عمران خان جیل سے باہر آتے نظر نہیں آتے نہ ہی ان کے ساتھ کوئی بات ہوتی نظر آتی ہے، سینئر صحافی اور تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہا کہ حکومت کو احساس کے ساتھ شرمندہ بھی ہونا چاہئے۔ اب یہ احساس بھی ہورہا ہے کہ پارلیمنٹ بھی فنکشنل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علی امین کی تقریر سے یہ بات واضح ہے کہ وہ فائٹ کریں گے۔ اس وقت جو حالات ہیں کے پی اور بلوچستان کہیں سے سکھ کا سانس نہیں ہے۔
نمائندہ جنگ، دی نیوز مہتاب حیدر نے کہا کہ فائلر اور نان فائلر کو نوٹس جاری کیا جارہا ہے کہ ٹیکس ادا کریں،کچھ کمرشل بینک بلند شرح سود پر قرضے کی پیشکش کررہے تھے۔ اب ان کی طرف سے تصدیق ہوگئی ہے۔ ریٹ ٹرانکزیکشن ہونے کے بعد معلوم ہوگا۔ امید یہ ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ 25 ستمبر تک جائزہ لے کر منظوری دے دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر یہ پیشکش کررہا ہے کہ فائلر اور نان فائلر کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ جس میں بجلی، گیس، فون شامل ہیں۔ بینک اکاؤنٹ معطل یا منجمد کردیئے جائیں۔ اے آئی اور نادرا کے ڈیٹا کی مدد سے فائلر اور نان فائلر کو نوٹس جاری کیا جارہا ہے کہ ٹیکس ادا کریں۔
ماہر معیشت، محمد سہیل نے کہا کہ توقعات150 بیسز پوائنٹ کی تھی۔ مہنگائی کی شرح توقعات سے زیادہ کم ہورہی ہے۔ مرکزی بینک کو یہ اطلاعات مل گئی تھیں کہ فنانسنگ کی یقین دہانی آئی ایم ایف نے قبول کرلی ہے۔اگر آپ کا بیرونی اکاؤنٹ کنٹرول میں ہوجاتا ہے تو مہنگائی خودبخود کنٹرول ہوجاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک سال کے دوران افراط زر 9 فیصد ہوگیا سینٹرل بینک کو اس کا کریڈٹ جاتا ہے۔ شرح سود ابھی بھی زیادہ ہے۔مگر پاکستان کے بیرونی اکاؤنٹ کے جو حالات ہیں یہ بہتر فیصلہ ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار، منیب فاروق نے کہا کہ حکومت کے بیان میں بہت زیادہ تضاد ہے۔وفاقی وزیر دفاع کہتے ہیں کہ ریاست نے رد عمل دیا ہے۔