• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئینی ترمیم کے لیے دن بھر حکومتی بھاگ دوڑ

اسلام آباد (رانا غلام قادر، جنگ نیوز، ایجنسیاں) عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم پر درکار ووٹوں کے حصول کیلئےحکومت کی اتوارکو دن بھر بھاگ دوڑ‘ نمبرزگیم کا دلچسپ کھیل جاری‘حکومت اور اپوزیشن دونوں مولانا فضل الرحمٰن کو منانے کیلئے کوشاں ‘ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی برائے قواعد و ضوابط کا اجلاس بے نتیجہ ختم‘ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان آئینی ترامیم پر ڈیڈ لاک برقرار ‘ فضل الرحمٰن نےآئینی ترمیم پر فیصلے سے قبل مزید مشاورت کی تجویز دیدی، مسلم لیگ (ن)‘ پیپلز پارٹی، جمعیت علماء اسلام اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی ملاقاتوں اور مشاورتوں کا سلسلہ جاری رہا، وفاقی کابینہ، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس رات گئے ملتوی، ذرائع کے مطابق ایوان بالا، ایوان زیریں اور وفاقی کابینہ کے اجلاس آج ہونگے، ادھرآئینی ترمیمی بل پیش ہونے قبل بڑا بریک تھرو ہوگیا اور بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل)کا وفد اسپیکر چیمبر پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گیا۔ سابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ ترمیم ہوسکتا ہے اتوارکو ہویا آج ہوجائے۔ کمیٹی کی میٹنگ کےبعد فیصلہ ہوگا۔وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ لگتا ہے نمبرز پورے نہیں تھے اس لیے اجلاس ملتوی کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئینی ترامیم پرنمبرزگیم کا دلچسپ کھیل جاری ہے۔ حکومت اوراتحادیوں کاسارا زور مولانافضل الرحمان کو منانے پر ہے۔ مولانا مان گئے یا ڈیڈلاک برقرار ہے؟ کوئی کچھ کہنے کو تیار نہیں۔تاحال حکومت آئینی ترامیم کامسودہ وفاقی کابینہ اور پارلیمنٹ میں پیش نہیں کرسکی۔اتوارکو حکومتی وفد ملاقات کرکے نکلا تو پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچ گیا۔شبلی فرازاور اسدقیصر مولانا کی رہائش گاہ پہنچے اور یہ ملاقات طویل رہی۔اُدھر ذرائع کے مطابق نوازشریف، وزیراعظم شہبازشریف اور اسحاق ڈار فضل الرحمان کے پاس جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے درکار ووٹوں کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے اور وہ اب تک مولانا فضل الرحمٰن کو بھی ووٹ دینے کیلئے قائل نہیں کر سکی۔ حکومت اور مولانا کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے اور ابھی تک جے یو آئی(ف) کے سربراہ اور حکومتی وفد کسی حتمی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے مشاورت پر وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کو آگاہ کیا جائیگا۔ ذرائع نے بتایاکہ مولانا فضل الرحمان مطالبہ خصوصی کمیٹی کے سامنے رکھنے کیلئے پارلیمنٹ پہنچ گئے۔ اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ مولانا آپ جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں یا حکومت کے ساتھ؟ اس پر انہوں نے جواب دیاکہ میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں۔ آئینی پیکج کے ڈرافٹ پر اتفاق رائے کیلئے خصوصی کمیٹی کا اجلاس رات گئے تک جا ری ر ہا۔ ایوان کی کاروائی کو بہتر انداز میں چلانے کیلئے تشکیل دی گئی خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔نوٹیفکیشن کے مطابق خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں سینیٹ کے5ارکان کا اضافہ کیا گیا، مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر عرفان صدیقی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کمیٹی کا حصہ بن گئیں۔پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز اور سینیٹر علی ظفر، عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر عمر فاروق بھی کمیٹی میں شامل ہوگئے۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے 18رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا تھا۔ کمیٹی پارلیمنٹ کے امور کو بہتر انداز سے چلانے کا کام کرے گی۔کمیٹی میں اسحاق ڈار، خواجہ آصف، نوید قمر، خورشید شاہ، خالد مقبول صدیقی، سید امین الحق، علیم خان، اختر مینگل، اعجاز الحق ، خالد حسین مگسی، صاحبزادہ حامد رضا، بیرسٹر گوہر علی، محمود خان اچکزئی، حمید حسین اور شاہدہ بیگم شامل ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی تجویز پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہوا تھا۔

اہم خبریں سے مزید