کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان “ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نےکہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں اس وقت مولانا فضل الرحمٰن کے در پر حاضری دے رہے ہیں۔
مولانا اس وقت بہت مضبوط پوزیشن میں ہیں، ایسا لگتا ہے کہ حکومت کا ہوم ورک مکمل نہیں تھا کہیں سے کہا گیاکہ سب ٹھیک ہے ، آئینی ترمیم کا کسی کو پتہ نہیں ۔
مشیر قانون و انصاف، بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ وثوق سے کہتا ہوں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں حکومت کے نمبرز پورے ہیں۔
پروگرام تحریک انصاف کے رہنما حامد خان اور سینئر صحافی اور تجزیہ کاررؤف کلاسرا نے بھی گفتگو کی۔ پروگرام کے آغاز میں میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دو دن سے حکومت پارلیمنٹ میں آئینی ترمیم پیش کرنے کی کوشش کررہی ہے۔آج صبح اسمبلی کا اجلاس ساڑھے گیارہ بجے ہونا تھا۔
مولانا فضل الرحمن سے ن لیگ ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے وفود ملاقات کر چکے ہیں۔اطلاعات یہ ہیں کہ نواز شریف بھی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کرنے جائیں گے۔
پارلیمنٹ کا اجلاس پہلے طلب کرلیا گیا اور سیاسی جماعتوں سے مشاورت اب تک جاری ہے۔کیا یہ جو ترمیم ہونے جارہی ہے اس سے عدلیہ مزید مضبوط اور آزاد ہوگی یا یہ عدلیہ کو کنٹرول کرنے کیلئے کیا جارہا ہے۔
اگرعدلیہ کو مضبوط کرنے کیلئے کیا جارہا ہے تو اس کے مسودے کو اتنا خفیہ کیوں رکھا جارہا ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار ،حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں اس وقت مولانا فضل الرحمن کے در پر حاضری دے رہے ہیں۔مولانا اس وقت بہت مضبوط پوزیشن میں ہیں، صورتحال ایسی نہیں ہے۔مولانا کو بہت پریشرائز کیا گیا۔
مولانا کو ایک بیرون ملک کی حکومت سے پریشرائز کرایا گیا۔ مولانا نے برادر اسلامی ملک کو تو کچھ نہیں کہا۔لیکن جنہوں نے پریشر کروایاان کو پیغام دیا کہ جب برا وقت تھا تو آپ نے میرے خلاف کیا کچھ نہیں کیا۔اب آپ میرے پاس آصف زرداری اور شہباز شریف کو بھیجتے ہیں۔ جو کچھ آپ نے کیا وہ کرنے سے پہلے سوچنا تھا۔
مولانا نے اپنے شوریٰ کے اجلاس میں یہ ساری باتیں رکھ دیں۔پارٹی نے کہا کہ ان سے مسودہ مانگیں اور کون سے ترمیم کیوں کرنا چاہتے ہیں اس کا پس منظر بتائیں۔ مولانا سے مکمل مسودہ شیئر نہیں کیا گیا کچھ چیزیں بتائی ہیں۔مولانا نے کچھ چیزوں پر اعتراض کیا وہ چیزیں واپس لے لی گئیں۔
مولانا نے پی ٹی آئی کو بھی اعتماد میں لیا ہے ۔ پی ٹی آئی والوں سے پوچھتے ہیں آپ کے پاس کیا خبرہے وہ مولانا سے پوچھتے ہیں آپ کے پاس کیا خبر ہے۔اس میں ایک اور جو کردار آگیا ہے وہ سینیٹ میں دو سیٹوں والے اختر مینگل ہیں۔ان کو وزیراعظم شہباز شریف نے خود فون کیا کہ ہم پر مہربانی کریں یہ دو ووٹ ہمیں دے دیں۔
اختر مینگل نے کہا جن دو سینیٹرز کے ووٹ آپ مانگ رہے ہیں آپ نے ان کے گھروں پر چھاپے پڑوائے ہیں تو وزیراعظم نے لا علمی ظاہر کی۔اسحق ڈار نے بھی اختر مینگل سے ملاقات کی۔
اسحق ڈار نے کہا کہ ہم پر مہربانی کریں۔ اختر مینگل نے کہا کہ آپ کو دو ووٹ چاہئیں اس کے بدلے دو ہزار لاپتہ افراد رہا کردیں۔ اختر مینگل کو پھر کہیں اور سے رابطہ کیا گیا کہ یہ لمبا معاملہ ہے فی الحال ووٹ دیدیں ۔ اختر مینگل ابھی تک مانے نہیں ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت کا ہوم ورک مکمل نہیں تھا کہیں سے کہا گیاکہ سب ٹھیک ہے۔پارلیمنٹ میں جو آئینی ترمیم آتی ہے اس پر بحث ہوتی ہے اس پر بالکل توجہ نہیں ہے۔
آئینی ترمیم کا کسی کو پتہ نہیں ہے جن کے پاس حکومتی وفود جارہے ہیں انہیں بھی نہیں بتایا جارہا۔ ایسا لگتا ہے ایک صاحب ہیں ان کو نوکری کی ضرورت ہے۔ ان کی نوکری کی مدت ختم ہورہی ہے وہ بظاہر تو کہہ رہے ہیں میں تو ایکسٹینشن نہیں لینا چاہتا۔
اس ساری سرگرمی کامقصد کیا نظر آتا ہے کہ ان صاحب کیلئے ایک نئی آئینی کورٹ بناکر ان کو اس کا ہیڈ بنا دیا جائے۔ایسا لگ رہا ہے کہ ایک بندے کی نوکری کا بندوبست کرنا ہے اور دوسرے کو چیف جسٹس بننے سے روکنا ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار ،رؤف کلاسرا نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج سارے چل کر مولانا کے گھر جارہے ہیں۔پاور شیئرنگ کے وقت مولانا کو بھی حصہ دینا تھا۔