• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

8 ججز کا حکم نامہ رات 8 بجے تک وصول نہیں ہوا لیکن عدالتی ویب سائٹ پر چڑھا دیا گیا، ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ

اسلام آباد( رپورٹ:،رانا مسعود حسین ) سپریم کورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار (جوڈیشل )نے ہفتہ کے روز قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں سے متعلق12جولائی کوجاری ہونے والے آٹھ ججوں کے مختصر فیصلہ سے متعلق ابہام کی درستگی کے حوالے سے دائر کی گئی الیکشن کمیشن کی متفرق درخواست کی ان چیمبر سماعت کے آٹھ ججوں کے فیصلہ کے اجراء اور اسکے بعد میڈیا پر خبروں کے نشر ہونے کے فوری بعد رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام لکھے گئے ایک نوٹ میں بیان کیاتھا کہ قومی میڈیا پر خبریں چل رہی ہیں کہ سپریم کورٹ نے 12 جولائی کے فیصلے کی وضاحت کیلئے الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر کی گئی سی اے نمبر 33/2024پر کوئی وضاحتی حکمنامہ جاری کردیا، تاہم ہمارے آفس کی جانب سے اس حوالے سے نہ تو کاز لسٹ جاری ہوئی اور نہ ہی فریقین مقدمہ کو کوئی نوٹس جاری ہوئے ہیں، نوٹ کے مطابق ہمیں یہ حکمنامہ رات آٹھ بجے تک وصول ہی نہیں ہوا ، تاہم اسے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر چڑھا دیا گیا، یہ نوٹ آپکی آگاہی کیلئے بھیجا جا رہا ہے، یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے قواعد وضوابط کے مطابق عدالت میں کسی بھی قسم کے مقدمہ کی سماعت سے قبل رجسٹرار آفس درخواست وصولی کے بعد فریقین مقدمہ کو نوٹس جاری کرتا اور مقررہ تاریخ پر اس مقدمہ کی سماعت سے متعلق کاز لسٹ پر تفصیلات جاری کرتاہے ، یہ بھی یاد رہے کہ جسٹس سید منصور علی شاہ ،جسٹس منیب اختر،جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس عائشہ اے ملک،جسٹس اطہر من اللہ،جسٹس سید حسن اظہر رضوی،جسٹس شاہد وحید اورجسٹس عرفان سعادت خان کی جانب سے الیکشن کمیشن کی متفرق درخواست کی ان چیمبر سماعت سے متعلق ہفتہ کی شب چار صفحات پر مشتمل وضاحتی حکمنامہ جاری کیا گیا تھا ،جس قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں(پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ)ارکان کی بنیاد پر تخلیق پانے والی خواتین اور اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو دینے کی بجائے دیگر پارلیمانی پارٹیوں کو الاٹ کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن /پشاو رہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائرکی گئی سنی اتحاد کونسل کی اپیلوں کیخلاف جاری 12 جولائی کے مختصر فیصلہ سے متعلق ابہام کو درست کرتے ہوئے واضح کیاگیاتھا کہ عدالت کے آٹھ ججوں کی جانب سے جاری مختصر اکثریتی فیصلے میں کسی قسم کا بھی کوئی ابہام نہیں بلکہ مختصر فیصلہ بہت واضح ہے ،جسے الیکشن کمیشن نے غیر ضروری طور پر پیچیدہ بنادیا ۔

اہم خبریں سے مزید