کراچی (اسٹاف رپورٹر)پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے عدالتی نظام میں اصلاحات کوناگزیر قرار دیتے ہوئے کہاہےکہ آج عدلیہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ‘ ملکی عدالتی نظام تباہ ہوچکا ‘ سیاسی کیسز کو 90 فیصد وقت دیا جاتا ہے کہ عوامی کیسز کی باری نہیں آتی ‘آئینی عدالت ضروری اور مجبوری ہے اس لیے آئینی عدالت بنا کر رہیں گے‘ آئین سازی اور قانون سازی عدلیہ کے ذریعے نہیں ہوسکتی ‘ 19 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ کی دھمکی کی وجہ سے لانا پڑی مگر اب کچھ بھی ہو میثاق جمہوریت کے مطابق عدالتی اصلاحات لا کر رہیں گے ‘ہماری جماعت کسی ایسی قانون سازی کے حق میں نہیں جو کسی فردِ واحد کو فائدہ یا نقصان پہنچانے کے لیے ہو‘آئینی عدالت میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی حاصل ہوگی اور باری باری ہر صوبے سے چیف جسٹس مقررکیاجائے گا ‘ فلور کراسنگ کرنے والوں کیلئے سخت سزا ہونی چاہیے ‘ خاص مقصد کے تحت آرٹیکل 63 اے کا فیصلہ سنایا گیا‘ میری نیت پر شک نہ کریں۔ آئین کی بالادستی کی جنگ خود لڑوں گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کراچی میں سندھ ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو نے سندھ حکومت کو مشورہ دیا کہ کے الیکٹرک کی کراچی میں اجارہ داری ختم کروائیں اور سندھ پیپلز بجلی کمپنی بناکر مسابقت پیداکریں ۔ اپنے خطاب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ جو ادارے جس کام کے لیے بنے ہیں وہی کام کریں گے‘ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ کس طریقہ سے ہمارے معزز جج صاحبان آمر کو ایک ایسا کام کرنے دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ دس دس سال جمہوریت اور آئین کو بھول جاتے ہیں‘آئین کو ایک کاغذ کا ٹکرا سمجھ کر پھاڑا گیا اور اس سے زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ جج صاحبان نے آمر وں کو آئین میں ترمیم کرنے کی اجازت دی‘ہمیں کہا جاتا تھا کہ آپ اتنے کرپٹ ہیں کہ آپ پر آئین اور قانون لاگو نہیں ہوتا‘ پاکستان کا جمہوری نظام ایسا ہے کہ ججز صرف ایک بار ہی پی سی او برداشت کرسکتے ہیں اور جب پہلی بار پی سی او کا حلف لیتا ہے تو تب آئین اور جمہوریت کو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔بلاول بھٹو نے کہاکہ جج صاحبان نے آرٹیکل 184 اور 186 کے نام پر خود کو اختیار دیا ہے کہ وہ آئین سازی کرسکتے ہیں‘ موجودہ عدالتی نظام میں 15 فیصد سیاسی مقدمات پر 90 فیصد وقت صرف کیا جاتا ہے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ 58 ٹو بی کا اختیار عدالت نے اپنے پاس رکھ کر منتخب وزرائے اعظم کو گھر بھیجا۔ عدالت نے آئین میں ترمیم کا اختیار اپنے پاس رکھ کر 63اے کے فیصلہ میں آئین کو تبدیل کیا۔ پی پی پی چیئرمین نے وکلا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگر آپ وزیراعظم، کسی جج اور کسی ادارے کی نیت پر شک کرتے ہیں تو کریں لیکن میری نیت پر شک نہ کریں۔ آئین کی بالادستی کی جنگ میں خود لڑوں گا۔خطاب کے بعدسوالات کا جواب دیتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ امریکا برطانیہ کا نظام اٹھاکر دیکھ لیں وہاں کوئی اس قسم کی پابندی نہیں کہ وہ اپنی پارٹی پالیسی پر پابند ہوں، وہ اپنی پارٹی لائن توڑنے میں آزاد ہیں۔