اکثر یہ خیال کیا جاتا ہے اور ہم نے لوگوں کو یہ کہتے سُنا ہے کہ اب ورزش کی عمر نہیں رہی۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ اگر کوئی انسان زندگی میں ابھی تک جسمانی ورزش شروع نہیں کرسکا تو وہ زندگی کے کسی بھی حصے میں ورزش کی شروعات کرسکتا ہے۔
برطانیہ کی معروف برمنگھم یونیورسٹی کی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بڑھاپے میں بھی جِم جا کر مسلز بنائے جاسکتے ہیں۔ اس سوچ کو صحیح ثابت کرنے کے لیے یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے مردوں کے مسلز بنانے کی صلاحیت کا موازنہ کیا۔ انھوں نے 60 سال سے زائد عمر کےافراد کو دو گروپوں میں تقسیم کیا۔
ایک گروپ میں 60سال سے زائد عمر کے وہ افرادتھے جو20سال سے مستقل ہفتے میں کم سے کم دو بار ورزش کرتے تھے اور دوسرے گروپ میں وہ لوگ شامل تھے جو ورزش کرنے کا مستقل کوئی معمول نہیں رکھتے تھے۔
وزن اُٹھانے کا تربیتی سیشن کروانے سے 48گھنٹے قبل شرکاء کو آئسوٹوپ ٹریسر مشروب پلایا گیا اور ان کے مسلزکی بایوپسی کروائی گئی۔ وزن اٹھانے کی ورزش کے بعد ان کی دوبارہ بائیوپسی کروائی گئی تو محققین کو یہ دیکھنے کو ملا کہ ورزش کے بعد دونوں گروپوں کے شرکاء کے مسلز میں مساوی مقدار میں پروٹین تیار ہو رہی تھی۔
تحقیق کے سربراہ محقق لی برین کا کہنا تھا، ’’ہمارا مطالعہ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ اپنی پوری زندگی باقاعدگی سے ورزش کرنے والے نہیں رہے، تاہم آپ جب بھی ورزش شروع کریں گے تو آپ اس سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں‘‘۔
انہوں نے مزید کہا، ’’ظاہر ہے کہ اچھی جسمانی صحت اور ورزش کے لئے ایک طویل مدتی پلان پورے جسم کی صحت کے لئے بہترین نقطہ نظر ہے ، لیکن زندگی میں 40یا50سال بعد بھی ورزش کا آغاز مسلز کے کمزور ہونے کے عرصے میں تاخیر کا باعث بنےگا۔ تاہم جسمانی لحاظ سے کم عمر افراد کو زائد عمر لوگوں کے مقابلے میں مسلز تیار کرنے کا زیادہ فائدہ ہوتا ہے‘‘۔
کیلیفورنیا میں پروفیشنل ٹریننگ کوچ جیسن کورپ کے مطابق مختلف ٹیسٹ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ کسی بھی عمر میں جسمانی دباؤ پڑنے پر جسم ردعمل دِکھاتا ہے۔ جب ورزش کی جاتی ہے تو مسلز پر پڑنے والے دباؤ کے حوالے سے جسم موافقت پیدا کرتا ہے۔ ایکٹین (Actin )اور ماؤسین (Myosin) نامی دو بڑے پروٹین، مسلز کے اندر ہوتے ہیں جو ان کے سکڑنے کے ذمہ دار ہیں۔
جب ہم ورزش کرتے ہیں تو ان پروٹین میں اضافہ ہوتا ہے، یہ بڑھتے اور مسلز کو مضبوط تر کرتے چلے جاتے ہیں۔ دراصل ورزش کا تناؤ مسلز کے خلیوں یا ریشوں کو نقصان پہنچاتا ہے لیکن جب جسم ان کی مرمت کرتا ہے ، تو وہ پہلے سے کہیں زیادہ بڑے ہوجاتے ہیں اور اس طرح پٹھوں کی تعمیرہونے لگتی ہے ۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ پیرانہ سالی میں بھی ایسے مسلز بنائے جاسکتے ہیں جیسے کہ اتنی ہی عمر کے تربیت یافتہ ایتھلیٹس کے ہوتے ہیں۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتاہے کہ فٹنس حاصل کرنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی، یہاں تک کہ کچھ نہ بھی کریں تو صرف سیڑھیاں چڑھنا بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔
کنیکٹیکٹ سے تعلق رکھنے والے ایک ماہرِورزش ، فزیولوجسٹ اور سرٹیفائیڈ اسپورٹس نیوٹریشنسٹ ٹام ہالینڈ کا کہنا ہے، ’’اگر مسلز کو چیلنج کیا جاتا ہے تو وہ رد عمل دکھاتے ہیں، مثال کے طور پر پہلی بار جب آپ بینچ پریس کرتے ہیں تو آپ کے بازو پوری طرح اس قابل نہیں ہوتے کہ زائد وزن برداشت کرلیں، تاہم تھوڑا بہت کرلیتے ہیں۔ لیکن جب آپ اسی مشق کا اپنا دوسرا یا تیسرا سیٹ انجام دیتے ہیں تو اس کی مشق قدرے آسان ہوجاتی ہے۔
اسی لئے کو ئی بھی شخص کسی بھی عمر میں باقاعدہ طور پر ورزش کا آغاز کرسکتا ہے۔ ہم سب جسمانی سرگرمی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، تاہم ورزش کی عادت ڈالنے کے لئے مستقل مزاجی سب سے اہم چیز ہے۔ ایک بار جب آپ اپنے روزمرہ معمولات میں ورزش کی مختلف مشقیں شامل کرنے کے عادی ہوجاتے ہیں تو آپ ان کے دورانیہ اور وزن کو اپنے حساب سے ایڈجسٹ کرسکتے ہیں۔ اس طرح آپ ورزش سے بھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
لندن میں کی گئی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ 50سال سے زائد عمر کے افراد اگر ہفتے میں دو تین بار معتدل ورزش کریں تو اس سے ان کا ذہن تروتازہ رہتا اور تیزی سے کام کرتاہے جبکہ ان کی یادداشت میں بھی بہتری آتی ہے۔ اس تحقیق کے 39جائزوں سے یہ بات سامنے آئی کہ باقاعدگی سے ورزش کرنے سےانسان کے دل اور پٹھوں پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ آسٹریلوی محققین اپنی تحقیق کے نتیجے میں Tai Chiایکسرسائز تجویز کرتے ہیں جو زیادہ سخت اور چیلنجنگ نہیں ہے۔
برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن کے مطالعے میں کہا گیا ہے کہ جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ کرکے بہت سی بیماریوں جیسے ذیابطیس ٹائپ ٹو وغیرہ سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ برطانیہ کےالزائمر ریسرچ ادارے کے ڈاکٹر ڈیوڈ رینالڈز کے مطابق جسمانی ورزش دماغ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کا ایک ذریعہ ہوسکتی ہے، تاہم اس کے ساتھ متوازن غذا کھانے اور سگریٹ نوشی سے پرہیز بھی ضروری ہے۔