اسلام آباد (رپورٹ حنیف خالد)چیف جسٹس مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ کے متفقہ فیصلے پر اپنے ردعمل میں ملک کے معروف ماہر آئین وقانون بیرسٹر ظفراللہ خان، سپریم کورٹ آف پاکستان بار کے سابق صدر محمد احسن بھون، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی کے صدر احمد بلال محبوب نے کہا کہ آئین پاکستان سے ایک اور تشریح تحریف کالعدم قرار دیکر 2024 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بنچ نے اپنے حلف کا حق ادا کردیا ہے۔
احمد بلال محبوب نے کہا کہ فیصلے کے بعد آرٹیکل 63۔اے کی تشریح آئین کے اصل متن کے مطابق ہوگئی ، بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کہمتفقہ فیصلے نے 2022 کے تین دو کے اکثریتی فیصلے نے صریح غلطی کو درست کیا پی ٹی آئی اور فریقین کے جامع دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے سپریم کورٹ بار کی نظرثانی درخواست متفقہ طور پر منظور کر لی ہے۔
وفاقی حکومت نے بھی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی نظرثانی پیٹیشن والا موقف اپنایا تھا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس مقدمہ میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر ایڈووکیٹ کو جمعرات کو سماعت کے دوران عدالتی معاون (Amicus Curiae)مقرر کرنے کا حیران کن فیصلہ بھی ہوا۔ ملک کے معروف ماہر آئین و قانون بیرسٹر ظفر اللہ خان نے جنگ گروپ کو انٹرویو دیتے ہوئے فیصلے کے بارے میں کہا کہ یہ فیصلہ قانون، دستور اور بین الاقوامی روایات کے عین مطابق ہے پوری دنیا میں عدم اعتماد کی صورت میں پارلیمان کا ووٹ تو شمار ہوتا ہے لیکن بعد میں بعض اوقات ان میں سے کسی کو نااہل کیا جاسکتا ہے۔
ظفر اللہ خان نے ایک سوال کے جواب میں جنگ کو بتایا کہ جمعرات 3 اکتوبر سپریم کورٹ کے متفقہ فیصلے میں واضح کیا گیا ہے اور 2022 کے مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم بنچ کے تین دو کے اکثریتی فیصلے کی صریح غلطی کو درست کیا گیا۔
ماہر آئین و قانون ظفر اللہ خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا 2022 والا فیصلہ اس وقت کے بنچ نے تین دو کی اکثریت سے دیا اس میں آئین کو دوبارہ لکھ دیا گیا تھا ۔