پشاور(ارشدعزیزملک ) کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر نصیر الدین پر اقربا پروری اور جانبداری کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، ڈاکٹر نصیر الدین نے مبینہ طور پر میرٹ کے برعکس اپنے قریبی ساتھی ڈاکٹر فرید اللہ خان کو پروفیسر ایجوکیشن (BPS-21) کے عہدے کے لیے منتخب کیا ۔ڈاکٹر نصیر الدین نے اس نمائندے کو بتایا کہ ڈاکٹر فرید اللہ کی ترقی تمام قواعد و ضوابط کے مطابق کی گئی اور کمیٹی کے تمام اراکین نے ان کا انتخاب کیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ الزامات بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ تمام اراکین متفق تھے اور انہوں نے ترقی کی سفارش کی تھی۔ تاہم، ہائیر ایجوکشن ڈپیارٹمنٹ کے ترجمان نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو انہوں نے اجلاس میں شرکت کی اور نہ ہی کسی دستاویزات پر دستخط کیے۔خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن کے نمائندے نے بھی تحریری طورپراس بے ضابطگی کی نشاندہی کی تھی۔ذرائع کے مطابق، ڈاکٹر نصیر الدین نے ڈاکٹر فرید اللہ خان کو تین مختلف حیثیتوں میں نمبر دیے ۔بطور وائس چانسلر، بطور ڈین، اور بطور شعبہ چیئرمین — تاکہ ان کا انتخاب یقینی بنایا جا سکے۔ اس واضح اختیارات کے ناجائز استعمال نے اسلیکشن کےعمل کی شفافیت اور منصفانہ ہونے پر شدید خدشات پیدا کیے ہیں۔ اسٹیک ہولڈرز یونیورسٹی کی انتظامی کاروائیوں میں میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔اس کے علاوہ، ڈاکٹر عمران علی، جنہوں نے انتخابی بورڈ کے سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دیںنے بھی سلیکشن کے عمل میں حصہ لیا ۔