• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر سال دنیا بھر میں6 اکتوبر کو دماغی فالج کاعالمی دن (World Cerebral Palsy Day) منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کی ابتدا 2012ء میں ہوئی، جس کا مقصد متاثرہ افراد، خاندانوں اور کمیونٹیز پر اس کے اثرات کو اجاگر کرنا ہے ۔ یہ دن دماغی فالج کے بارے میں بیداری پیدا کرنے ، اس حالت میں مبتلا افراد کی مدد کرنے اور اس مرض سے متعلق سمجھ بوجھ پیدا کرنے اور بیداری کو فروغ دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔ 

دنیا بھر میں ایک کروڑ 70لاکھ افراد سے زائد افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔ دماغی فالج سے متاثرہ بچوں اور بڑوں کو اکثر ایسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو معاشرے میں ان کی مکمل شرکت میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ ان افراد کو بصارت، تدریس، سماعت، تقریر، مرگی اور فکری خرابیوں جیسے عوارض کا سامنا ہوتا ہے۔

دماغی فالج کی بیماری

دماغی فالج ایک اصطلاح ہے جو دماغ کی کئی حالتوں کا احاطہ کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے جو پیدائش سے پہلے، دوران یا اس کے فوراً بعد پیدا ہوتی ہیں۔ یہ ایک جسمانی معذوری ہے جو حرکت اور ہم آہنگی کو متاثر کرتی ہے اور جسم کے مختلف حصوں کو متاثر کر سکتی ہے۔ 

اس حالت میں مبتلا ہونے کی اصل وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہے لیکن سائنس دانوں کا خیال ہے کہ کچھ عوامل جیسےجین میں تبدیلی، حمل کے دوران انفیکشن، دماغ میں خون اور آکسیجن کی کمی ، دماغ میں خون کابہنا، مشکل پیدائش کے دوران دماغ کو عارضی طور پر کافی آکسیجن (دم گھٹنے) نہ ملنا، سر میں شدید زخم اور گردن توڑ بخار امکانی طور پر اس اعصابی حالت کا باعث بن سکتے ہیں۔ 

بیماریوں کی روک تھام کے مراکز کا کہنا ہے کہ بچوں میں دماغی فالج عام طور پر’’عضلاتی عصبی افعال کو منظم کرنے کی مہارت‘‘(motor) میں معذوری کی بیماری ہے۔ یہ عوارض کاایسا گروپ ہے جو حرکت(movement)، نشست و برخاست(posture ) یا پٹھوں کی درست حالت (muscle tone) کو متاثر کرتا ہے۔ تاہم اس کے اثرات فرد بہ فرد مختلف ہوتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو صرف معمولی مسائل ہوتے ہیں، جبکہ دیگر شدید معذور ہو سکتے ہیں۔ 

پٹھوں میں سختی ، توازن برقرار رکھنے میں مشکل ، سست حرکت ، چلنے ، نگلنے اور سیکھنے میں دشواری، بیماریوں کے اچانک حملوں اور پیدائش سے قبل بچے کےدماغ کی نشوونما میں رکاوٹ وغیرہ جیسی علامات عام طور پر دماغی فالج کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

دماغی فالج کے شکار افراد کو دیگر متعلقہ مسائل کا سامنا بھی ہوسکتا ہے، جن میں بصارت، سماعت، اور بات چیت کرنے میں دشواری شامل ہیں۔ دماغی فالج وقت کے ساتھ مزید مشکلات کا باعث نہیں بنتا ہے، تاہم اس کی علامات کسی بھی شخص کی زندگی میں تبدیل ہوسکتی ہیں۔

دماغی فالج کی اہم اقسام

دماغی فالج اس صورت میں ہو سکتا ہے جب ماں کے پیٹ میں بچے کے دماغ کی نشوونما صحیح انداز میں نہ ہو، یا اگر پیدائش کے دوران یا اس کے فوراً بعد کوئی پیچیدگیاں سامنے آئیں۔ انگلستان کے نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق، دماغی فالج کی چار اہم اقسام ہیں۔

Spastic دماغی فالج: اس میں پٹھے سخت اور تنگ ہوتے ہیں (خاص طور پر جب انہیں تیزی سے حرکت دینے کی کوشش کی جاتی ہے)، جس کی وجہ سے انہیں حرکت دینا مشکل ہوتا ہے اور حرکت محدود ہوجاتی ہے۔

Dyskinetic دماغی فالج: پٹھے کبھی سخت اور کبھی سُست ہوجاتے ہیں، جس کی وجہ سے جسم کی بے ترتیب اور بے قابو حرکت یا اینٹھن ہوتی ہے۔

Ataxic دماغی فالج: اس میں توازن قائم رکھنے اور ہم آہنگی کے مسائل ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں لرزش یا غیرمحتاط حرکت ہوتی ہے اور بعض اوقات جھٹکے محسوس ہوتے ہیں۔

Mixedدماغی فالج: اس میں ان افراد کا شمار ہوتا ہے جن میں دماغی فالج کی ایک سے زیادہ اقسام کی علامات ہوں۔

علاج

دماغی فالج کا فی الحال کوئی علاج موجود نہیں ہے، لیکن فزیوتھراپی، اسپیچ تھراپی، آکیوپیشنل تھراپی، ادویات اور دیگر علاج دستیاب ہیں تاکہ اس حالت میں مبتلا لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فعال اور خودمختار رہنے میں مدد مل سکے۔ 

اگر کسی کو اپنے بچے کی صحت یا نشوونما کے بارے میں کوئی تشویش ہے تو معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔ دماغی فالج جیسی علامات کی متعدد مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں اور ضروری نہیں کہ یہ کسی سنگین چیز کی علامت ہوں۔ بچے کو بچوں کی نشوونما کے ماہرین کے پاس بھیجا جا سکتا ہے جو کچھ ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔

دماغی فالج کے ساتھ زندگی

دماغی فالج بچے کی سرگرمیوں اور آزادی کو محدود کر سکتی ہے، حالانکہ بہت سے لوگ مکمل، آزاد زندگی گزارتے ہیں۔ بہت سے بچے مرکزی دھارے کے اسکول بھی جاتے ہیں، لیکن کچھ کو خاص تعلیمی ضروریات ہو سکتی ہیں اور انہیں خصوصی اسکول میں جانے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔

دماغ کا اصل مسئلہ وقت کے ساتھ ساتھ مزید خراب نہیں ہوتا، لیکن یہ حالت جسم پر بہت زیادہ دباؤ ڈال سکتی ہے اور بعد کی زندگی میں جوڑوں میں درد جیسے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ دماغی فالج کے ساتھ زندگی گزارنے کے روزمرہ کے چیلنجز کا مقابلہ کرنا مشکل ہو سکتا ہے، جو کچھ لوگوں میں ڈپریشن جیسے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

صحت سے مزید