کراچی (اسٹاف ر پو ر ٹر) معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نےکہا ہے کہ پاکستان میں اسلام کے نام پر بنا یہاں قرآن کا قانون ہونا چاہیے، مسلمان قرآن کو ترجمے کے ساتھ پڑھ کر عمل کریں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو گورنر ہائوس میں سوال و جواب کے سیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ ارشاد یوسف نے سوال کیا کہ میں نے کوشیش کی کہ میں مسلمان ہو جاوں مگر میرے دوست جو مسلمان ہے کبھی نماز پڑھتے ہیں کبھی نہیں پڑھتے تو کیا نماز نہ پڑھنے والا اپنے آپ کو مسلمان کہہ سکتا ہے۔
ذاکر نائیک نے کہا کہ مسلمان ہونے کے دو شرائط ہیں ایک اللہ پر ایمان اور دوسرا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کا نبی ماننا پھر مسلمانوں کے درجات ہے وہ بعد کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ کفر اور ایمان کے درمیان فرق نماز ہے اور کوئی بالکل نماز نہیں پڑھتا تو علما نے اسے کافر قرار دیا ہے اور علما کا دوسرا طبقہ کہتا ہے کہ ایک شخص نماز نہیں پڑھتا اور کہتا ہے کہ نماز پڑھنی چاہیے تو وہ کافر نہیں ہیں۔بعدازاں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے انہیں سے کلمہ پڑھوایا۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ آپ نماز پڑھیں اور ہر نماز میں اگلی نماز کیلئے دعا کریں۔
ڈاکٹر راجیش کمار نے سوال کیا کہ ہم پاکستان میں پیدا ہوئے اسلامیات بھی پڑھی میرا سوال ہے کہ ہمارے ملک میں شرعی قوانین ہونے چاہئیں۔ ذاکر نائیک نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر علیحدہ ہوا یہاں قرآن کا قانون ہونا چاہیے۔
نوید اقبال نے سوال کیا کہ توکل کو مضبوط کرنے کیلئے کیا کرنا چاہیے۔ ذاکر نائیک نے جواب دیا کہ قرآن کو ترجمے کے ساتھ پڑھ کر عمل کیجئے۔ ایک نو مسلم نے سوال کیا کہ میں چاہتا ہوں کہ میری فیملی بھی اسلام لائے۔
ذاکر نائیک نے کہا کہ بھگوت گیتا ہندوئوں میں زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے یہ وید کا نچوڑ ہے، اپنی فیملی کو کتاب دکھائیں، بھگوت گیتا کے حساب سے مورتی پوجا غلط ہے۔ طاہرہ غازی نے کہا کہ میں ایمسٹر ڈیم سے آئی ہوں اور اسلام قبول کیا ہے اور میں دعوت دیتی ہوں۔
ذاکر نائیک نے کہا کہ آپ دعوت کا کام جاری رکھیں، ہدایت دینا اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ ایک ہندو شخص نے سوال کیا کہ مسلمانوں کے بہتر فرقے ہیں اگر کوئی مسلم بنتا ہے تو کون سے فرقے میں داخل ہو۔ ذاکر نائیک نے کیا کہ قرآن میں لکھا ہے فرقہ بنانا حرام ہے مسلمانوں میں بہتر فرقے نہیں ہے۔