• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ کے نتائج کی فہرست جاری کرنے سے روک دیا، FIA کو تحقیقات کیلئے ٹیم نامزد کرنے کا حکم

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ نے ایم ڈی کیٹ کے نتائج کی لسٹ جاری کرنے سے روکدیا، جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو ایم ڈی کیٹ کے نتائج میں مبینہ بے قاعدگیوں کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف سیکرٹری سندھ، جامعات کے وائس چانسلرز اور دیگر فریقین عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے حکم دیا کہ ایف آئی اے کو بھی حکم دیا جاتا ہے اس معاملے میں تحقیقات کیلئے اپنی ٹیم نامزد کرے۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیئے کہ کتنے بچے ایسے ہیں جن کے مارکس 195 سے زیادہ ہیں، یہاں ہم سندھ کے بچوں کے رزلٹ کو پنجاب اور کے پی کے بچوں سے موازنہ کرنا چاہتے ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیئے اگر پیپر کسی ایک سینٹر کا لیک ہوا تو اس ڈویژن کا پرچہ روکا جائے ناکہ پورے سندھ کا، کچھ ہوتا ہے جب ہی الزام لگتے ہیں، سیکرٹری صحت سمیت کسی ادارے نے زحمت نہ کی پیپر لیک ہوا تو کینسل کریں، 190پلس والے بچے کہاں جائینگے، عدالت نے کہا سیکرٹری اوقاف پر مشتمل 3رکنی کمیٹی تمام اداروں سے ریکارڈ اکھٹا کر کے رپورٹ تیاراور ذمہ داروں کا تعین کرے۔ جسٹس امجد سہتو نے ریمارکس دیئے کہ پی ایم ڈی سی کا اس حوالے سے معاملہ ختم ہوگیا کہ پیپر لیک ہوا یا نہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اگر امتحان میں کوئی خامی ہے تو یہ بھی بتایا جائے۔ 187 مارکس حاصل کرنے والے بچوں کی تعداد 11 سو سے زیادہ تھی۔ چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ نے کہا کہ کے پی کے اور پنجاب کے طلبہ کے نمبرز کی تفصیل آجائیں تو سندھ سے میچ کیا جائیگا۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیئے کہ اگر پیپر کسی ایک سینٹر کا لیک ہوا تو اس ڈویژن کا پیپرز روکا جائے ناکہ پوری سندھ کے نہیں۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیئے کہ سندھ میں ایم ڈی کیٹ کے جو 190 پلس والے طلبہ کہاں جائیں گے۔ پنجاب میں 58 ہزار، کے پی میں 42 ہزار اور سندھ 38 ہزار طلبہ نے امتحان دیا ہے۔ وائس چانسلر نے بتایا کہ محکمہ صحت نے ایک کمیٹی بنائی جس میں لگائے گئے الزامات کا ثبوت نہیں ملا۔ سیکرٹری صحت ریحان بلوچ نے کہا کہ محکمہ صحت کا رول یہ تھا کہ کریکیولم میں تبدیلی کریں۔ مجھے بھی 12 بجے میسیجز آئے۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیئے کہ جب شکایتیں آئیں تو آپ پیپر منگواتے، کسی ادارے نے زحمت نہ کی پیپر لیک ہوا کہ کینسل کریں۔ ہمارے پاس کیس آیا ہے تو انصاف تو کرنا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے ایم ڈی کیٹ کے نتائج کی لسٹ جاری کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ جب تک اس پروسیس پر عمل نہیں ہو جاتا ایم ڈی کیٹ ایڈمیشن کے رزلٹ کو ہولڈ کریں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ صدر پی ایم ڈی سی نے بتایا ہے کہ 38 بچوں نے سندھ میں 190 سے زیادہ مارکس لئے ہیں۔ چیف سیکرٹری سندھ نے تمام فریقین کو اس حوالے سے نوٹیفائی بھی کردیا ہے۔ عدالت نے سیکرٹری اوقاف پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی کو اس حوالے سے تحقیقات کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف سیکرٹری نے بتایا کہ سیکرٹری اوقاف اس سے قبل بورڈز کے سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کمیٹی تمام اداروں سے ریکارڈ اکھٹا کر کے رپورٹ تیار کریں اور ذمہ داروں کا تعین کرے۔ عدالت کی جانب سے درخواستوں کی سماعت 2 ہفتوں تک کے لئیے ملتوی کردی گئی۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ کراچی میں سیکڑوں بچوں نے ہم سے رابطہ کیا۔ سیکڑوں بچوں کے ساتھ ظلم ہوا ہے۔ عدالت کے بڑے شکر گزار ہیں۔ ان بچوں کی فریاد پر کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ عدالت نے تحقیقات کرکے 15 دن میں جواب طلب کیا ہے۔ پورے سندھ میں 199 مارکس مختلف طلباء نے حاصل کیے۔ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ پیپر لیک ہوا تھا۔ آدھے سے زیادہ طلباء بیرون بورڈ سے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ آخر کار پیپر لیک کرنے والا مافیا ہے کون؟ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ایک انسٹیٹیوٹ کے 132 بچوں نے 199 نمبرز حاصل کیے ہیں۔ ان بچوں کے مستقبل کے لئے ہم کوشش کریں گے۔ ہم ڈاؤ اور پی ایم ڈی سی کو ان کے اس جرم کی سزا دلوائیں گے۔ جب ٹیسٹ کے لئے آئی بی اے موجود ہے تو ڈاؤ کیوں لے رہا ہے۔ عدالت میں سارا معاملہ رکھا ہے انشاء اللہ بچوں کے مستقبل سے متعلق سے نہیں کھیلا جائے گا۔
اہم خبریں سے مزید