کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے اکابرین نے شہادت تو قبول کی مگر ننگ و ناموس ، ساحل و وسائل کے دفاع اور قومی شناخت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ، پارٹی بلوچ قوم کے حق حاکمیت و حق خود ارادیت کی جدوجہد سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹی ، بی این پی ہی بلوچستان کے شہدا کی حقیقی وارث جماعت ہے ، یہ بات پارٹی کی مرکزی خواتین سیکرٹری سابق ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری سابق ایم پی اے احمد نواز بلوچ ، بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل صمند بلوچ ، ممبر سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی و ضلعی صدر کوئٹہ غلام نبی مری ، ملک محی الدین لہڑی ، فریدہ بلوچ ایڈوکیٹ ، بی ایس او کے آرگنائزر کبیر بلوچ ، حاجی حبیب لانگو ، جاوید بلوچ ، زگرین مینگل ، ماسٹر عبدالعلیم بیتاب اور بیبرگ شاہ ایڈووکیٹ نے جمعرات کو بی این پی ضلع کوئٹہ کے زیراہتمام کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ تعزیتی ریفرنس میں شہدائے عالمو چوک شہید علی محمد لانگو ، شہید محمد جان مری ، شہید نیاز محمد مینگل ، پارٹی کے سرکردہ رہنما شہید نور استمان میر نور الدین مینگل ، شہید آغا خالد شاہ دلسوز ، شہید نوابزادہ ریاض احمد زہری ، شہید داود عزیز بلوچ ، پارٹی کے سرکردہ مرحوم رہنماوں ادا بابے لہڑی ، حاجی نور اللہ بنگلزئی ، حاجی عبدالمالک لانگو اور حاجی خان محمد لہڑی کو ان کی عظیم جدوجہد اور قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کیا گیا - مقررین نے کہا کہ ہمارے اکابرین اور سیاسی رفقاء کو شہید کرکے ہم سے جسمانی طور پر تو جدا کردیا گیا مگر فکری اور نظریاتی طور پر وہ زندہ ہیں ،تعزیتی ریفرنس کا مقصد اس عہد کا تجدید کرنا ہے کہ ہم شہدا و اکابرین کے فکر و نظریہ اور قومی مقاصد کے حصول کے لئے جدوجہد میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔ شہدا کا یہی مقصد تھا کہ بلوچ اور بلوچستانی سرزمین کے روشن مستقبل کے لئے آپس کے چپقلشوں کو ختم کرکے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوجائیں اور مشترکہ جدوجہد کریں ۔مقررین نے قومی راہشون سردار عطا اللہ خان مینگل کی جدوجہد اور قربانیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قومی راہشون نے ہمارے لئے جو سیاسی نظریہ و راہ متعین کیا ہے وہ نوجوان نسل کی رگ رگ میں شامل ہے ۔