برسلز ( نیوز ڈیسک) ناٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے کہا ہے کہ یوکرین روس کے ساتھ جنگ کے آغاز کے بعد سخت ترین حالات کا سامنا کر رہا ہے۔ مارک روٹے نے ناٹو ہیڈ کوارٹر میں فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اسٹب سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ روٹے نے فن لینڈ کی جانب سے یوکرین کو 2ار ب یورو سے زیادہ کی امداد فراہم کرنے کا خیر مقدم کیا۔ اپنے بیان میں ناٹو سربراہ کا کہنا تھا کہ روس یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ یوکرین ممکنہ طور پر فروری 2022 سے اب تک کے سب سے کٹھن موسم سرما کا سامنا کر رہا ہے۔ یوکرین کی ناٹو کی رکنیت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں روٹ نے کہاکہ میں اس مرحلے پر قیاس آرائیاں نہیں کرنا چاہتا، لیکن واضح طور پر یہ ایک ناقابل واپسی راستہ ہے۔ مارک روٹ نے یہ بھی بتایا کہ یوکرین کو فراہم کی جانے والی فوجی امداد کے موضوع پر امریکا کی سربراہی میں جرمنی کے رامسٹین فوجی اڈے پر12اکتوبر کو منعقد ہونے والے اجلاس میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ روس ناٹو اور فن لینڈ کے لیے پورے یورپ میں اور اس سے آگے تک براہ راست اور سب سے بڑا خطرہ ہے۔ روس 2طرح کی جنگ لڑ نے میں مصروف ہے۔ ایک طرف یوکرین میں بین الاقوامی قوانین سمیت حدود کو پار کررہا ہے اور دوسری طرف سائبر حملے کرکے ہائبرڈ جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ ادھر روسی حکام نے بیلگورود کے علاقے میںجنگی زون میں توسیع کردی ۔ پیترووکا اور سولوویوکا کے دیہات کے داخلی راستے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور مقامی رہائشیوں کے انخلا اور نئی رہائش گاہوں میں ان کے قیام کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔ یہ بستیاں بیلگورود سے تقریباً 30کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں۔ بیلگورود کے گورنر پیٹرووکا کہنا ہے کہ لاوارث مکانات اور املاک کی حفاظت وزارت دفاع کے خصوصی دستے کریں گے۔